بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
نے دشمنوں کا گھیرا توڑ کر اپنے کو ان کے نرغے سے نکالنے میں کامیابی حاصل کرلی۔ایک خاتون کا عشق رسول اس موقع پر تاریخ نے یہ منظر بھی ریکارڈ کیا ہے کہ حضرت عمر وبن جموح رضی اللہ عنہ کی بیوی حضرت ہند آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی تلاش میں بے تابانہ نکلی ہیں ، ہر راہ رو سے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے بارے میں دریافت کررہی ہیں ، راستے میں ان کو شوہر ،بھائی اور بیٹے تینوں کی شہادت کی اطلاع ملتی ہے، مگر وہ آقا صلی اللہ علیہ و سلم کے لئے بے قرار ہیں ، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو زندہ سلامت دیکھتی ہیں ، تو بے اختیار کہتی ہیں : کُلُّ مُصَابٍ بَعْدَ کَ جَلَلٌ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ۔(سیرت ابن ہشام :۲/۹۹، طبری:۱/۴۲۵، سیرت النبی:۱/۲۳۹) اے اللہ کے رسول :آپ زندہ ہیں تو ہر مصیبت ہیچ اور بے وقعت ہے۔ابو سفیان اور حضرت عمرؓ کا مکالمہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شہادت کی افواہ سن کر بہت سے دشمنوں نے بھی اپنا مقصد مکمل ہوتا دیکھ کر حملہ بند کردیا اور مسلمان شہداء کی لاشوں کا مثلہ کرنا شروع کردیا، جنگ کے آخری مرحلہ میں ابوسفیان ایک پہاڑی پر کھڑا ہوا اور اس نے نعرہ لگایا: اُعْلُ ہُبُلْ، اُعْلُ ہُبُلْ۔ ہبل بلند ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے حضرت عمر سے کہلوایا: اللّٰہُ أَعْلَی وَأَجَلُّ۔ اللہ ہی بڑا اور برتر ہے۔ ابوسفیان نے پھر کہا: