بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
صلح حدیبیہ مبارک خواب سیرتِ نبویہ کا بہت اہم باب ’’صلح حدیبیہ‘‘ ہے، جو قرآنِ کریم کی زبان میں ’’فتح مبین‘‘ کا مصداق ہے۔ (الفتح:۱) اسلام کی انقلابی تحریک پر اس واقعہ کے بہت گہرے اثرات مرتب ہوئے ہیں ۔ شوال ۶؍ہجری میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم خواب دیکھتے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ و سلم خانۂ کعبہ کا طواف کررہے ہیں ، رفقاء کی جماعت آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے ہمراہ ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے ہاتھ میں کلید کعبہ ہے، صحابہ رضی اللہ عنہم نے بال منڈوایا کٹوالئے ہیں ، سب قربانی کررہے ہیں ، نبی کا خواب وحی ہوتا ہے، گو اس میں وقت متعین نہ تھا، مگر صحابہ کا جذبہ شوق یہ خواب سن کر فراواں ہوجاتا ہے، زیارتِ کعبہ کا اشتیاق دلوں میں بڑھ جاتا ہے۔آغاز سفر صحابہ کے اصرار پر آپ صلی اللہ علیہ و سلم یکم ذی قعدہ ۶؍ہجری (مارچ ۶۲۸ء) احرام کا لباس پہنتے ہیں ، قصویٰ نامی اونٹنی پر سوار ہوتے ہیں ، سفر شروع ہوجاتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے ہمراہ ۱۴۰۰؍صحابہ عمرہ کے احرام میں ہیں ، ہمراہ بہت مختصر سامان ہے، صرف تلواریں ساتھ ہیں ، اہل ثروت صحابہ نے قربانی کے جانور ساتھ لے رکھے ہیں ، علامتی طور پر جانوروں کے گلوں میں قلادہ ہے۔ (شرح الرزقانی:۲/۱۸۰)