بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
زائرین روضے پر حاضر ہوتے ہیں ، وہ سمجھتے ہیں کہ آقا صلی اللہ علیہ و سلم اپنی قبر میں حیات ہیں ، ہمارا سلام سنتے ہیں ، جواب عطا فرماتے ہیں ، انہیں جذبات کے ساتھ وہ حاضر ہوتے ہیں ، جذبات شوق میں تلاطم ہوتا ہے، گویا وہ کہتے ہیں ؎ یَاْخَیْرَ مَنْ دُفِنَتْ فِیْ التُّرْبِ اَعْظُمُہُ فَطَابَ مِنْ طِیْبِہِنَّ الْقَاعُ وَاْلأَکَمُ نَفْسِی الْفِدَائُ لِقَبْرٍ أَنْتَ سَاکِنُہُ فِیْہِ الْعَفَافُ وَفِیْہِ الْجُوْدُ وَ الْکَرَمُ اے ان سب سے بہتر جن کے جسم پیوند خاک بنے اور ان کی خوشبو سے جنگل اور پہاڑ مہک اٹھے،میری جان اس قبر پر قربان جس میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم آرام فرما ہیں ، اس قبر میں عفت، پاکیزگی، جود وسخا اور کرم ورحمت کے خزینے چھپے ہوئے ہیں ۔ (سیرت حلبیہ:۲/۴۸۹)ورق تمام ہوا اور مدح باقی ہے ہماری گفتگو بس اسی پر ختم ہوتی ہے، کہنے کو تو بہت کچھ کہا، مگر سچ یہ ہے کہ کچھ بھی نہ کہا، آقا صلی اللہ علیہ و سلم کی سیرت بحر ذخار ہے، گلستانِ پرُ بہار ہے، بولنے والے بولتے رہیں گے، لکھنے والے لکھتے رہیں گے،آقا صلی اللہ علیہ و سلم کی سیرت کے کسی ایک پہلو کا بھی حق ادا نہ ہوسکے گا ؎ تھکی ہے فکر رسا اور مدح باقی ہے قلم ہے آبلہ پا اور مدح باقی ہے تمام عمر لکھا اور مدح باقی ہے ورق تمام ہوا اور مدح باقی ہے