بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
بکریوں کی گلہ بانی اور اس کا پیغام آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اس دوران مکۃ المکرمہ میں بکریاں بھی چرائیں ۔ بخاری شریف کی روایت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مَا مِنْ نَبِّيٍ إِلاَّ وَقَدْ رَعَیٰ الْغَنَمَ۔ ہر نبی نے بکریاں چرائی ہیں ۔ صحابہ ث نے پوچھا: وَلاَ أَنْتَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہ۔ اے اللہ کے رسول: کیا آپ نے بھی بکریاں چرائی ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: وَلاَ أَنَا، فَقَدْ کُنْتُ أَرْعَاہَا عَلَیْ قَرَارِ یْطَ لأِہْلِ مَکَّۃَ۔ ہاں میں چند قیراط کے عوض مکہ والوں کی بکریاں چراتا تھا۔ (بخاری : الاجارات: باب رعی الغنم) حاضرین! آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے بکریاں چروائی گئیں ، علماء نے لکھا ہے کہ بکری چرانا بہت مشکل کام ہے، اونٹ، بیل، گدھے کو ڈنڈے سے مارا جاسکتا ہے، بکریوں کو ڈنڈے سے نہیں مارا جاسکتا، یہ بڑا صبر آزما عمل ہے، گلہ بان کو بکریوں کی مکمل نگہبانی کرنی پڑتی ہے، بکریاں اِدھر اُدھر بھاگتی ہیں ، ان کو نظم وضبط میں لانا اور قابو میں رکھنا دشوار ہوتا ہے، ان کو بھیڑیوں اور درندوں سے بچانے کی بھی فکر کرنی ہوتی ہے۔ حضورا سے بکریاں چروائی گئیں ؛ اس لئے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی تربیت ہونی تھی، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو پوری انسانیت کا گلہ بان بننا تھا، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو ہر زمان وہر مکان کے لئے نبی بننا تھا، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو مشرق ومغرب کا رہنما بننا تھا، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو جن وانس کا رہبر بننا تھا،آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو پوری امت کی فکر کرنی تھی، حکمت ورحمت سے امت کی رہبری کرنی تھی، پوری انسانیت کو وحدت