بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
بعد عددی کثرت اور اسباب پر غرور میں مبتلا ہوئے بغیر اپنے رب پر بھروسہ اور اسی کی طرف رجوع ہونا چاہئے۔بدر و حنین کا موازنہ اور سبق یہاں رک کر ذرا غزوۂ بدر اور حنین کا موازنہ بھی فرمائیے، بدر کا میدان ہے، صرف ۳۱۳؍مسلمان ہیں ، فاتح بدر پیغمبر علیہ السلام اپنے رب کی بارگاہ میں زار وقطار گریہ کناں ہیں ، دوسری طرف حنین کی وادی ہے، مسلمان کثیر تعداد میں ہیں ، کثیر تعداد پر ناز نے پہلے مرحلے میں افراتفری مچادی ہے، مگر اللہ کا پیغمبر مورچے پر ڈٹا ہوا ہے، اور پورے حوصلے سے دشمن سے ٹکرا رہا ہے۔ مقامِ غور ہے کہ بدر کی فتح نے غرور نہیں پیدا کیا اور حنین کی ابتدائی ہزیمت نے مایوسی پیدا نہیں کی، اس طرح یہ پیغام امت کو دیا گیا ہے کہ کارزار حیات میں تم کو یہ دونوں تجربے ہوں گے، کبھی فتح ملے گی، کبھی شکست بھی ہوسکتی ہے، مگر تمہارے نبی اکا یہ اسوہ تمہارے سامنے رہنا چاہئے کہ فتح پر تکبر کا شکار مت بننا، شکست پر ناامیدی کا شکار مت بننا، قوموں کی زندگی میں یہ دونوں مرحلے آتے رہتے ہیں ۔ وَتِلْکَ الاَیَّامُ نُدَاوِلُہَا بَیْنَ النَّاسِ۔غزوہ طائف آگے بڑھئے! بنوثقیف کا مسکن طائف تھا، حنین کی شکست کے بعد انہوں نے طائف کا رخ کیا، فوج کے سردار مالک بن عوف اور ثقیف کے باقی لوگ طائف میں قلعہ بند ہوگئے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے پوری فوج کے ساتھ طائف کے قلعے کا محاصرہ کرلیا، یہ محاصرہ طویل ہوتا گیا، تقریباً ۲۰؍دن گذر گئے۔(البدایۃو النہایۃ:۴/۷۵۱) اسی دوران حضرت طفیل بن عمرو دوسی ایک دبابہ اور منجنیق لے کر پہنچ گئے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے یہ ہتھیار بھی صلی اللہ علیہ و سلم ستعمال کئے۔(شرح الزرقانی:۳/۲۸)