بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
خم ہے ، جس کی آنکھیں آپ کے سامنے اشک بار ہیں ،جو تن بدن سے آپ کے آگے فروتنی کئے ہوئے ہے، اپنی ناک آپ کے سا منے رگڑ رہا ہے، بار الہا: مجھے دعا مانگنے میں ناکام و محروم نہ فرما،اور مجھ پر مہربان اور رحم کرنے والا بن جا، اے سب مانگنے والوں سے بہتر! اے سب دینے والوں سے اچھے!مزدلفہ آمد مغرب کا وقت ہوچکا ہے، قافلہ مزدلفہ کو روانہ ہورہا ہے، تلبیہ وتکبیر زبانوں پر ہے، مجمع بہت ہے، شور ہورہا ہے، آقا صلی اللہ علیہ و سلم سکون وسکوت کی تلقین فرمارہے ہیں ، مزدلفہ میں عشاء کے وقت میں مغرب وعشاء دونوں نمازیں ایک ساتھ ادا ہورہی ہیں ، صبح اول وقت میں فجر پڑھی گئی ہے، پورا مجمع دعا اور گریہ میں مصروف ہے، روشنی پھیل چکی ہے، اب منیٰ کوچ کرنے کا حکم ہوگیا ہے، سفر شروع ہوتا ہے۔رمی اور قربانی منیٰ میں جمرۂ عقبہ کی رمی کی جارہی ہے، اب آقا صلی اللہ علیہ و سلم قربان گاہ میں پہنچ رہے ہیں ، ۶۳؍اونٹ اپنی زندگی کے سالوں کے حساب سے اپنے دست مبارک سے اللہ کے نام پر قربان کرتے ہیں ، باقی ۳۷؍قربانیاں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف سے حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے کی ہیں ۔ (اصح السیر:۵۳۲ الخ)منیٰ کا خطاب اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے امت کے سامنے دوسرا خطبہ دیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے مجمع کو خطاب کرکے فرمایا ہے: