بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
ہجرت کا چوتھا سال واقعہ رجیع صفر ۴؍ہجری میں قبیلہ عضل وقارہ کے کچھ لوگ خدمت نبوی صلی اللہ علیہ و سلم میں حاضر ہوئے، اور عرض کیا کہ ہمارے قبیلے نے اسلام قبول کرلیا ہے، معلمین کی ضرورت ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے مدینہ کے دس مسلمان معلم کی حیثیت سے ان کے ساتھ بھیج دئے، اور حضرت عاصم بن ثابت کو ان کا امیر نامزد فرمایا، یہ قافلہ راستے میں رجیع نامی چشمے پر پہنچا، تو بلانے والوں نے بدعہدی کی اور بنولحیان کے ۱۰۰؍تیر انداز ان دس صحابہ کے پیچھے لگادئے، یہ دیکھ کر حضرت عاصم اپنے قافلے کے ساتھ ایک ٹیلے پر چڑھ گئے، مقابلہ ہوتا رہا، ۷؍صحابہ ٹیلے پر ہی شہید ہوگئے، جن میں امیر قافلہ حضرت عاصم بھی تھے، تین صحابہ بچے، تیر اندازدشمنوں نے ان کو امان دینے کا عہد کیا، وہ اترآئے، اترتے ہی کافروں نے بدعہدی کی اور باندھ دیا، اس پر ایک صحابی (حضرت عبد اللہ بن طارق) نے ان کے ساتھ جانے سے انکار کردیا، کافروں نے انہیں قتل کرڈالا، اب اس دس نفری قافلہ کے صرف دو رکن حضرت خبیب اور حضرت زید بن دثنہ بچے، کافروں نے دونوں کو مکہ لے جاکر فروخت کردیا۔ مکہ کے کفار نے حضرت خبیب وزید کو الگ الگ شہید کیا، حضرت خبیب کو مقتل میں لے جایا گیا، انہوں نے پہلے دو رکعت مختصر نماز ادا کی، قتل سے پہلے دو رکعت نفل کا طریقہ انہیں کا آغاز کیا ہوا ہے، اس کے بعد انہوں نے ان مشرکین کی بربادی کے لئے بددعا کی، پھر انہیں شہید کردیا گیا، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے مدینہ میں صحابہ سے کہا کہ تم میں کون ہے جو خبیب کی