بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
اللہ بن ابی اپنے ۳۰۰؍ ساتھیوں کے ساتھ واپس ہوگیا اور کہنے لگا کہ میری رائے مدینہ کے اندر رہ کر مقابلے کی تھی، یہ رائے نہیں مانی گئی، اس لئے ہم واپس جارہے ہیں ۔ (سیرت المصطفیٰ :۲/۱۹۳) اب ۷۰۰؍ مجاہدین باقی بچے، اس شر سے اللہ نے یہ خیر ظاہر فرمایا کہ منافقین کا نفاق آشکارا ہوگیا، آستین میں پلنے والے سانپوں کے زہر سے اللہ نے مسلمانوں کو نجات دے دی، مجاہدین منافقین کی سازشوں سے محفوظ ہوگئے، اللہ نے اس پہلے ہی مرحلے میں خبیث وطیب کو، مخلص ومنافق کو الگ الگ کردیا، اب مسلمانوں کے ساتھ دشمن کا کوئی ہم درد اور جاسوس نہیں بچا، منافقین کے الگ ہونے سے مخلص مسلمانوں کے دو قبائل بنو سلمہ اور بنوحارثہ بھی کچھ مذبذب ہوئے تھے، مگر اللہ نے ان کو ثابت قدم رکھا اور ان کے قدم پھسلنے نہیں دئے، قرآن نے فرمایا: إِذْ ہَمَّتْ طَائِفَتَانِ مِنْکُمْ أَنْ تَفْشَلَا، وَاللّٰہُ وَلِیُّہُمَا، وَعَلَی اللّٰہِ فَلْیَتَوَکَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ۔ (اٰل عمران: ۱۲۲) وہ وقت یاد کرو جب تم میں کے دو گروہوں نے یہ سوچا تھا کہ وہ ہمت ہار بیٹھیں ، حالاں کہ اللہ ان کا حامی اور ناصر تھا، اور مؤمنوں کو اللہ ہی پر بھروسہ رکھنا چاہئے۔(معارف القرآن :۲/۱۶۹)آپ صلی اللہ علیہ و سلم کاخواب اس سے پہلے رات میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے خواب دیکھا تھا کہ آپ اایک محفوظ زرہ میں ہیں ، اور آپ اکی تلوار ’’ذوالفقار‘‘ میں دندانے پڑ گئے ہیں ، ایک گائے ذبح کی جارہی ہے ، پھر ایک دنبہ ذبح ہوا ہے ، آپ انے یہ خواب صحابہ کوسنایا اور تعبیر بتائی کہ محفوظ زرہ سے مراد مدینہ ہے ، ذوالفقار کے دندانے ناگہانی مصیبت کا اشارہ ہیں ، دنبہ سے مراد