بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
مقیم رہے، اگلی صبح مدینہ منورہ پہنچنا ہوا، زبان مبارک پر یہ الفاظ تھے: لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَہُوَ عَلَی کُلِّ شَيْئٍ قَدِیْرٌ۔ آَئِبُوْنَ تَائِبُوْنَ عَابِدُوْنَ سَاجِدُوْنَ لِرَبِّنَا حَامِدُوْنَ، صَدَقَ اللّٰہُ وَعْدَہُ وَنَصَرَ عَبْدَہُ وَہَزَمَ الأَحْزَابَ وَحْدَہُ۔ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ، وہ یکتا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں ، اسی کے لئے بادشاہت ہے ،اسی کے لئے تمام تعریفیں ہیں ، وہ ہر چیز پر قادر ہے، ہم لوٹ آئے ہیں ، تو بہ کررہے ہیں ، عبادت کررہے ہیں ، سجدہ کر رہے ہیں ، اپنے رب کی حمد کررہے ہیں ،اللہ نے اپنا وعدہ سچ کردکھایا، اپنے بندے کی مدد فرمائی، اور تنہا تمام دشمنوں کو شکست دی ۔ (زاد المعاد:۳۴۲)حدیث جبریلؑ حجۃ الوداع سے واپسی کے بعد جناب رسول صلی اللہ علیہ و سلم صلی اللہ علیہ و سلم مسلسل تعلیماتِ اسلامی کی تکمیل وتشریح میں منہمک ہوگئے تھے، حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ اسی دوران جب صحابہ کا ایک گروہ خدمت نبوی میں حاضر تھا، حضرت جبرئیل علیہ السلام ایک اجنبی انسان کی شکل میں ظاہر ہوتے ہیں ، حضرت عمر فرماتے ہیں : بَیْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُوْلِاللّٰہ ا،إِذْ طَلَعَ عَلَیْنَا رَجُلٌ شَدِیْدُ بَیَاضِ الثِّیَابِ، شَدِیْدُ سَوَادِ الشَّعْرِ، لَا یُرَیَ عَلَیْہِ أَثَرُ السَّفَرِ، وَلاَ یَعْرِفُہُ مِنَّا أَحَدٌ، فَأَسْنَدَ رُکْبَتَیْہِ إِلَی رُکْبَتَیْہِ، وَوَضَعَ کَفَّیْہِ عَلَی فَخِذَیْہِ، وَقَالَ: یَا مُحَمَّدُ! أَخْبِرْنِيْ عَنِ الإِسْلامِ، قَالَ: اَلإِْسْلاَمُ أَنْ تَشْہَدَ أَنْ لَاْ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَأَنَّ