بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
شیر خوارگی آگے بڑھئے! حضرت آمنہ اپنے جگر گوشے کو دودھ پلاتی ہیں ، ابولہب کی باندی ثویبہ دودھ پلاتی ہیں ، عربوں کا دستور تھا کہ وہ بچوں کو شہری بیماریوں اور کثافتوں سے دور رکھنے کے لئے ابتدائی پرورش کے لئے انہیں دیہات کی دودھ پلانے والی عورتوں کے حوالے کرتے تھے؛ تاکہ بچوں کے جسم واعصاب بھی مضبوط ہوں ، خالص عربی زبان سیکھ لیں ، دیہات کی پاک وصاف خالص آب وہوا میں ان کی صحت بہتر ہوجائے، قبیلۂ بنوسعد کی عورتیں بچوں کی پرورش اور تربیت کے حوالے سے معروف تھیں ۔حضرت حلیمہ کی داستان حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی رضاعی ماں حضرت حلیمہ سعدیہ اپنی داستان بڑے مزے لے کر سناتی ہیں ، وہ اپنے قبیلے بنوسعد کی عورتوں کے ساتھ شیرخوار بچوں کی تلاش میں مکہ آئی ہیں ، تنگ دستی کا یہ عالم ہے کہ چھاتیاں خشک ہیں ، سواری کی گدھی اتنی کمزور وبدحال ہے کہ اس کے لئے چلنا دشوار ہے، ان کا اپنا بچہ شیر خوار ہے، غذا نہ ملنے کی وجہ سے مسلسل رو رہا ہے، بے خوابی کا شکار ہے، گھر کی اونٹنی اتنی لاغر ہے کہ اس کے تھن سے برائے نام ہی دودھ نکلتا ہے، بس بارش اور خوش حالی کی آس، امید وانتظار ہے، قبیلۂ بنوسعد کی جس عورت کے سامنے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو پیش کیا جاتا ہے وہ منع کردیتی ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی یتیمی سے عورتوں کو معقول معاوضہ نہ مل پانے کا اندیشہ ہے، کوئی دایہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو لینے کے لئے تیار نہیں ہے، ہر عورت کو کوئی نہ کوئی بچہ مل جاتا ہے، حضرت حلیمہ سعدیہ بھی اس درِّیتیم کو یتیم جان کر چھوڑنا چاہتی تھیں ، مگر ان کے بخت کی سعادت تھی کہ انہیں کوئی بچہ نہیں مل سکا، خالی ہاتھ واپس ہونا گوارا نہ تھا، اپنے شوہر سے مشورہ کرتی ہیں ، شوہر سے مشورے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے گھر آتی ہیں ، بس ان کے ہاتھوں میں دولتِ کونین آجاتی ہے، حضوراکو گود میں لیتے ہی حضرت حلیمہ کے خشک