بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
نبوت کا تیرہواں سال یثرب کا تیسرا وفد بارگاہ نبوت میں ۱۳؍نبوی حج کا موسم ہے، یثرب کے حلقہ بگوشانِ اسلام اپنے نبی اکے لئے جذبات عقیدت ومحبت لئے اپنے ساتھ لے جانے کے لئے آئے ہیں ، ۷۵؍افراد آئے ہیں ، جن میں دو خواتین بھی ہیں ، آدھی رات کے بعد خفیہ ماحول میں جمرۃ العقبہ کے پاس منیٰ میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کے ساتھ اہم میٹنگ کی، میٹنگ میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے چچاحضرت عباس بھی شریک ہیں ، باہرحضرت ابوبکر وعلی رضی اللہ عنہم پہرہ دار ہیں ، تاکہ راز افشاء نہ ہوسکے،حضرت عباس اندر سے مسلمان ہوچکے ہیں ، جب آپ صلی اللہ علیہ و سلم کومدینہ لے جانے کی خواہش اور اصرار اہل مدینہ کی طرف سے سامنے آیا،تو اس کے جواب میں حضرت عباس نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی ہجرت پورے جزیرۃ العرب سے بالعموم اور قریش سے بالخصوص جنگ مول لینے کے ہم معنی ہے، اگر تم مطمئن ہو کہ تم آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی حفاظت کرسکوگے تب تو ٹھیک ہے، ورنہ ہجرت کا اقدام مناسب نہیں ہوگا، اس پر حضرت براء بن معرور نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا ہاتھ پکڑکر مکمل حمایت ونصرت کا عہد کیا۔ اس موقع پر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے دعوتِ حق پیش کرنے کے بعد فرمایا کہ میں تم سے چند باتوں کا وعدہ لینا چاہتا ہوں ۔ بَایِعُوْنِي عَلَی السَّمْعِ وَالطَّاعَۃِ فِي الْمَنْشَطِ وَالْمَکْرَہِ،وَالنَّفَقَۃِ فِي الْیُسْرِ وَالْعُسْرِ،وَعَلَی الأَمْرِ بِالْمَعْرُوْفِ وَالنَّہْيِ عَنِ الْمُنْکَرِ، وَعَلَی أَنْ لَا تَخَافُوْا فِيْ اللّٰہِ