بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
عِنْدَہُ فَاخْتَارَ مَا عِنْدَ اللّٰہِ۔ بلا شبہ اللہ کے ایک بندے کو اللہ نے اختیار دیا کہ وہ دنیا کو منتخب کرلے یا اللہ کے پاس موجود نعمتوں کو،لیکن اس بندے نے اللہ کے پاس موجود نعمتوں کو منتخب کرلیا۔ یہ سن کر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ رونے لگتے ہیں ، اور عرض کررہے ہیں کہ یا رسول صلی اللہ علیہ و سلم للہ! ہماری جانیں اور اولاد سب آپ پر قربان ہیں ۔(بخاری:المناقب:باب قول النبی: سدوا الابواب الخ)حضرت فاطمہؓ سے خفیہ گفتگو آخری دن جگر گوشہ رسول حضرت فاطمۃ الزہراء رضی اللہ تعالیٰ عنہا آتی ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی حالت دیکھ کر گریہ طاری ہوجاتا ہے، کہتی ہیں : وَاْکَرْبَ أَبَاہُ۔ ہاے میرے ابا کی تکلیف۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم فرماتے ہیں : لَیْسَ عَلَی أَبِیْکِ کَرْبٌ بَعْدَ الْیَوْمِ۔ تمہارے باپ پر آج کے بعد کوئی تکلیف نہیں ہوگی۔ (بخاری: المغازی: باب مرض النبی ووفاتہ) اس موقع پر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان سے کچھ سرگوشی کی، وہ رونے لگیں ، پھر دوبارہ سرگوشی کی تو وہ ہنسنے لگیں ، بعد میں انہوں نے بتایا تھا کہ پہلی بار آقا صلی اللہ علیہ و سلم نے مجھے بتایا تھا کہ اسی مرض میں ان کی وفات ہوجائے گی، اسی لئے میں روپڑی تھی، دوبارہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے مجھے بتایا کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے اہل وعیال میں سب سے پہلے میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے جاملوں گی، چناں چہ مجھے ہنسی آئی۔ (بخاری: المغازی: باب مرض النبی ووفاتہ)