بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
طلب کیا، فرمایا کہ تم نے زہر ملایا ہے؟ یہود بولے: ہاں ملایا ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے پوچھا : کیوں ؟ یہودی بولے : ہم نے سوچا کہ اگر آپ سچے نبی ہوں گے تو زہر آپ پر اثر انداز نہ ہوگا، اور آپ جھوٹے ہوں گے تو ہمیں آپ سے نجات مل جائے گی، اس کے بعد اس عورت کو بلایا گیا، اس نے بھی اقرارِ جرم کرلیا۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی رحمۃ للعالمینی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنی ذات کے لئے کبھی انتقام نہیں لیا، چناں چہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اس عورت کو معاف کردیا، مگر بعد میں حضرت بشر کے انتقال پر ان کے ورثہ نے اسے قصاصاً قتل کیا۔ (البدایۃ النہایۃ:۴/۴۲۴، ابو داؤد، الدیات: باب فی من سقی رجلاً سماً اوا طعمہ)فدک کی فتح فتح خیبر کے بعد قریبی علاقہ ’’فدک‘‘ کے یہود نے مرعوب ہوکر اہل خیبر کی طرحفدک کی نصف پیداوار دینے کا معاہدہ کیا، جسے آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے قبول فرمایا، یہ آمدنی ’’مال فئ‘‘ کا درجہ رکھتی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی ازواج واولاد واقارب نیز ضرورت مندوں کی ضروریات پر صرف ہوتی تھی۔ (سیرت ابن ہشام:۲/۳۳۷و۳۵۳)وادی القریٰ اور تیماء کی فتح اسی طرح ’’وادی القریٰ‘‘ (موجودہ نام العلا)کے یہودیوں نے شروع میں جنگی کارروائی کرنے کے بعد بالآخر ہتھیار ڈال دئے، اور اللہ نے اپنے نبی اکے ہاتھوں اسے فتح کرادیا۔ (المغازی:للواقدی:۲/۱۶۷ الخ) اس کے بعد مقام ’’تیماء‘‘ کے یہودیوں نے بھی پرامن مصالحت کر لی۔ (زاد المعاد:۲/۱۴۷)