بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
نبوت کا بارہواں سال سفر معراج: مرے آقا کے قدم عرش بریں تک پہونچے اب نبوت کا بارہواں سال شروع ہوچکا ہے، اس سال کا سب سے اہم واقعہ سفر معراج ہے، یہ حیاتِ طیبہ صلی اللہ علیہ و سلم کا بہت اہم باب ہے، شعب ابی طالب کی نظر بندی اور طائف کی کلفتوں کا نقد صلہ، افلاک کی نظر نوازی اور عرشِ بریں پر عزت افزائی کی شکل میں عنایت ہوا، واقعہ معراج کے وقوع کی تاریخ میں مؤرخین کے مختلف اقوال ہیں ، تاہم مؤرخین اور سیرت نگاروں کا رجحان ۱۲؍نبوی کی طرف ہے، اور اغلب یہ ہے کہ وہ ماہِ رجب کی ۲۷ویں شب تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا کے مکان میں ہیں ، چھت پھٹتی ہے، دو فرشتے آئے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو اٹھاکر زمزم پر لایا گیا ہے، سینہ چاک ہوا ہے، قلب اطہر نکالا گیا ہے، سونے کے طشت میں بھرے ہوئے علم وحکمت کو قلب اطہر میں ڈالا گیا ہے، پھر قلب اپنے مقام پر فٹ کردیا گیا ہے، براق نامی سواری لائی جارہی ہے، اس کی تیز رفتاری بجلی سے بڑھی ہوئی ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم ایک مہینے کی مسافت سکنڈوں میں طے کررہے ہیں ، مسجد اقصیٰ پہنچ رہے ہیں ، سواری پتھر کے سوارخ میں باندھی جارہی ہے، دو پیالے پیش کئے جاتے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ و سلم شراب کا پیالہ نہیں لیتے، دودھ کا پیالہ لیتے ہیں ، جبرئیل امین کہتے ہیں : أَمَا إِنَّکَ لَوْ أَخَذْتَ الْخَمْرَ غَوَتْ أُمَّتُکَ۔ مبارک ہو کہ آپ نے دودھ کا پیالہ لیا ، اگر آپ شراب کا پیالہ لے لیتے تو آپ کی امت گمراہ ہوجاتی۔ (بخاری: احادیث الانبیاء:۳۴۳۷)