بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
ہونے والے فرض سے عہدہ برآ نہیں ہوسکتی، سیرتِ رسول صلی اللہ علیہ و سلم کا یہ واضح پیغام ہے کہ امت جسد واحد ہے، بنیان مرصوص (سیسہ پلائی ہوئی دیوار) ہے، اسے تفریق اور انتشار کی قینچیوں سے کاٹنا اور کسی بھی طرح اس کی اجتماعیت کو پارہ پارہ کرنا جائز نہیں ہے۔ام معبد کے خیمے میں سفر ہجرت جاری ہے، آقا صلی اللہ علیہ و سلم کا گذر راستے میں ام معبد خزاعیہ کے خیمے سے ہوا، یہ فراخ دل اور مہمان نواز خاتون ہیں ،آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان سے دریافت کیا کہ تمہارے پاس کچھ کھانے پینے کو ہو تو ہمیں قیمۃً دے دو، ام معبد نے کہا کہ کچھ ہوتا تو ضرور پیش کرتے، حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی نگاہ الگ بندھی ہوئی ایک کمزور بکری پر پڑی، پوچھا: یہ کیسی بکری ہے؟ جواب ملا: یہ چلنے ہی کے قابل نہیں ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ ہمیں اس کا دودھ دوہنے کی اجازت دو، ام معبد نے کہا: قربان ہوجاؤں ،دودھ ہو تو ضرور دوہ لیجئے، آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے بکری کو قریب کیا، بارگاہِ رب العزت میں دعا کی، پانی اُ س کے تھن پر چھڑکا، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا معجزہ ظاہر ہوا، بکری کے تھن دودھ سے بھر آئے، دودھ دوہنا شروع کیا، تو برتن لبالب بھرگیا، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے خود بھی نوش فرمایا،حضرت صدیق اکبرؓ بھی سیراب ہوئے، ام معبد نے بھی پیا، سب شکم سیر ہوگئے، برتن میں کافی دودھ بچ گیا، ام معبد کے حوالہ کیا، اور یہ قافلہ سوئے یثرب چل پڑا۔آقا صلی اللہ علیہ و سلم کی تصویر کشی ام معبد کی زبانی شام کو ام معبد کے شوہر ابومعبد نے دودھ دیکھا تو حیرت کا اظہار کیا، پورا واقعہ سنا، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا پورا حلیہ اپنے شوہر کے سامنے اممعبد نے بے حد دل کش پیرائے میں اس طرح بیان کیا کہ جمالِ محمدی اور کمالِ احمدی اکا بے انتہاخوب صورت نقشہ سامنے آجاتا ہے: ظَاہِرُا لْوَضَائَ ۃِ، اَبْلَجُ صلی اللہ علیہ و سلم لْوَجْہِ، حَسَنُ الْخَلْقِ، لَمْ تَعِبْہُ ثُجْلَۃٌ، وَ لَمْ تُزِرْ بِہٖ صُعْلَۃٌ، وَسِیْمٌ، قَسِیْمٌ، فِیْ عَیْنَیْہٖ دَعَجٌ، وَ