بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
لیکن آپ صلی اللہ علیہ و سلم بکثرت ان کا تذکرہ کرتے تھے، بسا اوقات آپ صلی اللہ علیہ و سلم بکری ذبح کرتے تھے پھر اس کے ٹکڑے کرتے تھے اور انھیں حضرت خدیجہ کی سہیلیوں تک پہونچاتے تھے ، کبھی کبھی میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے کہتی تھی: ایسا لگتا ہے کہ جیسے دنیا میں خدیجہ کے سوا کوئی اور خاتون ہی نہ ہو،اس پر آپ صلی اللہ علیہ و سلم فرماتے تھے : ہاں خدیجہ بہت بلند مرتبہ تھیں اور انہیں کے بطن سے میری اولاد ہوئی۔عفت و پاکیزگی پچاس برس کی عمر تک ایک ایسی بیوی پر قانع رہنا جن کی عمر ۶۵؍سال کی ہوچکی تھی، ان تمام گستاخوں کے لئے عملاً ایک منہ توڑ جواب ہے جو عمر شریف کے آخری دس سالوں میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی کثرتِ ازدواج کو معاذ اللہ خاکم بدہن نفس پرستی پر محمول کرتے ہیں ، واقعہ یہ ہے کہ نبی سے زیادہ عفت کی زندگی کوئی اور گذار ہی نہیں سکتا۔الصادق الامین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے شادی کے بعد ان کے کاروبار میں برکت ہوتی چلی گئی، خوش حالی بڑھی تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا جذبۂ سخاوت بڑھتا گیا، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی امانت وصداقت ضرب المثل بن گئی، معاملات کی صفائی میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی امتیازی شان کا چرچا عام ہونے لگا، اہل مکہ اپنی امانتیں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس رکھوانے لگے، اور یہ سلسلہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی نبوت کی سخت مخالفت کے حالات میں بھی چلتا رہا، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو ’’الصادق الأمین‘‘ کا لقب دے دیا گیا، ایک دو نہیں ، ان گنت لوگوں کا بیان ہے، ان کا بھی جنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے معاملہ کیا، ان کا بھی جو صرف مشاہدہ کرتے رہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے نہ کسی کو دھوکا دیا، نہ کسی کا حق غصب کیا، نہ جھگڑا