بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
پہونچے، اور دنیا کے ہر خطے میں ان کے فیوض روشن اورتاباں ہوئے، یہ سب کچھ اعجاز تھا اس درسگاہ کے معلم و مربی کا، قربان جائیے محمد عربی صلی اللہ علیہ و سلم پر کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے عبادت کو، تعلیم کو، تربیت کو اور تزکیہ کو باہم دگر مربوط کردیا، سارے کام مسجد سے وابستہ کردئے؛ تاکہ دین کے تمام شعبے ایک دوسرے سے پیوست رہیں ، ان میں کوئی تفریق پیدا نہ ہونے پائے۔سرکار دوعالم ا: مزدور کی حیثیت سے حضراتِ گرامی! مسجد نبوی کی تعمیر ہورہی ہے، یہ منظر بھی دنیا نے دیکھا ہے کہ سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ و سلم عام صحابہ کی طرح ایک معمار، ایک مزدور، ایک کارکن کی حیثیت سے ہمہ تن محنت میں منہمک ہیں ، قائد اعلیٰ کی اس جفا کشی نے پیروکاروں میں حوصلے بڑھادیئے ہیں ، وہ کہہ رہے ہیں : لَئِنْ قَعَدْ نَا وَالنَّبِيُ یَعْمَلُ لَذَاکَ مِنَّا الْعَمَلُ الْمُضَلِّلُ ہم بیٹھے رہیں اور نبی کام کریں تو یہ بہت گمراہ کن کام ہوگا۔ سارے صحابہ پورے ذوق وشوق سے اللہ کے گھر کی تعمیر میں لگ گئے ہیں ، بارہ دن کے مختصر عرصے میں یہ مسجد مکمل ہوگئی ہے۔ (دلائل النبوۃ: للبیہقی: ا/۲۵۰) آپ صلی اللہ علیہ و سلم سمیت تمام صحابہ کی زبانوں پر بصورتِ شعر یہ دعا جاری ہے: اَلْلّٰہُمَّ إِنَّہُ لاَ خَیْرَ إِلَّا خَیْرُ الآخِرَۃْ فَاَنْصُرِ الأَنْصَاَرَ وَالْمُہَاجِرَۃْ خدایا! خیر تو صرف آخرت کی خیر ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نصار ومہاجرین کی مدد فرمائیے۔(بخاری: باب ہجرۃ النبی، باب مقدم النبی، زاد المعاد: ۲/۵۶)