بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
مُذَمَّماً عَصَیْنَا۔ وَاَمْرَہُ اَبَیْنَا۔ وَدِیْنَہُ قَلَیْنَا۔ وہ قابل مذمت ہے،ہم اس کی بات نہیں مانتے، ہم اس کے حکم کی تعمیل سے انکار کرتے ہیں ، ہم اس کے دین سے بیزار اور متنفر ہیں ۔ بعد میں رسول صلی اللہ علیہ و سلم للہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاتھا: کَیْفَ صَرَفَ اللّٰہُ عَنِّی شَتْمَہُمْ، یَلْعَنُوْنَ مُذَمَّماً، وَأَنَا مَحَمَّدٌ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔ دیکھو: اللہ نے مشرکین کی گالی سے مجھے کس طرح بچایا ہے ،وہ ’’ مذمم‘‘ کو لعن طعن کررہے ہیں ،جب کہ میں ’’ محمد ‘‘(انتہائی قابل تعریف) ہوں ۔(سیرۃ ابن ہشام:۱/۳۳۴-۳۳۵)صدائے حق اور باطل کی فتنہ سامانیاں اب عقیدۂ توحید کی دعوت عام فضا میں گونج رہی ہے، ہر گھر تک، ہر در تک، ہر دل اور ہر جگہ تک، یہ صدا پہنچائی جارہی ہے، دشت وجبل، بازار وگھر، آبادی اورویرانہ، نشیب وفراز ؎ وہ بجلی کا کڑکا تھا یا صوتِ ہادی عرب کی زمیں جس نے ساری ہلادی صنادید قریش کی نیندیں حرام ہیں ، شرک کے علم برداروں کی بے چینیاں عروج پر ہیں ، غلامانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم جالوں کے سفیر بنے ہوئے ہیں ، ظلمتوں سے بغاوت کررہے ہیں ، حق کا چراغ جلا رہے ہیں ، گویا کہہ رہے ہیں : ہم غلامانِ محمد ہیں اجالوں کے سفیر ہم نے ہر دور میں ظلمت سے بغاوت کی ہے مگر اس کے جواب میں ظلم وستم کا وہ طوفان آیا ہے جس نے تمام حدیں پار کردی