بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
آج تک جس کے نشاناتِ قدم روشن ہیں اُس کے جلووں سے عرب اور عجم روشن ہیں اور ؎ جس نے مظلوموں کو انصاف دلایا وہ رسول جس نے ناداروں کو سینے سے لگایا وہ رسول آدمیت کا سبق جس نے پڑھایا وہ رسول فرقِ سلطان و گدا جس نے مٹایا وہ رسول جس نے چرواہوں کو توقیرِ شہنشاہی دی خود فراموش کو تہذیبِ خود آگاہی دی اَللّٰہُمَّ صَلِّ وَسَلِّمْ وَبَارِکْ عَلَی سَیِّدِنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَصَحْبِہِ أَجْمَعِیْنَ۔ ہماری اس مجلس کا موضوع حیاتِ مقدسہ کے مدنی دور کا وہ حصہ ہے جو غزوۂ حنین سے شروع ہوکر کائنات کے محسن اعظم اکے سفر آخر ت پر ختم ہوتا ہے، یہ تقریباً ڈھائی سالہ مدت ہے، اور اپنے دامن میں سیرتِ مقدسہ کے متعدد اہم پہلوؤں کو سمیٹے ہوئے ہے۔غزوہ حنین حنین کا غزوہ تاریخ اسلامی کا انتہائی اہم باب ہے، قرآنِ مجید میں اس کا ذکر فرمایا گیا ہے، حنین مکہ اور طائف کے درمیان ایک مقام کا نام تھا، موجودہ نقشے میں یہ بستی نہیں ملتی ہے، مگر عہد نبوت میں یہ ایک معروف بستی تھی جہاں بازار بھی لگتے تھے، حنین میں عرب کا قبیلہ ہوازن آباد تھا، جو تیر اندازی کی مہارت میں مشہور تھا، اسی قبیلہ کی ایک شاخ بنوسعد بن بکر ہے، حضرت حلیمہ سعدیہ اسی سے تعلق رکھتی تھیں ، جو حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی رضاعی والدہ ہیں ، اور جن کے گھر میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن گذرا ہے۔