بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی امامت میں یہ آخری نماز صحابہ نے ادا کی ہے، اس معذوری میں نماز باجماعت کی حاضری امت کو نماز وجماعت کی اہمیت کا سبق دیتی ہے، آخری درجہ کی معذوری کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے جماعت میں شرکت کی اور امت کو سبق دے دیا۔حقوق العباد کی اہمیت نماز کے بعد آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے خطاب فرمایا ہے، اس خطاب کے الفاظ آقا صلی اللہ علیہ و سلم کی وصیتوں کا مقام رکھتے ہیں ،فرمایا : مجھ پر کسی کا حق ہو تو وہ مجھ سے لے لے، میں نے کسی کی پیٹھ پر مارا ہو تو پیٹھ حاضر ہے، انتقام لے لے، کسی کی عزت کے خلاف کچھ کہا ہو وہ مجھے کہہ لے، کسی کا مال لیا ہو آکر وصول کرلے، میرا سینہ کینہ سے پاک ہے، جو مجھ سے اپنا حق لے گا وہ مجھے محبوب ہوگا، میں اپنے رب سے پاک صاف ہوکر ملوں گا۔ (الرحیق المختوم:۷۲۷، الوفا: لابن الجوزی:۷۹۴) غور کیجئے :ان جملوں سے حقوق العباد کی اہمیت کس درجہ اجاگر کی جارہی ہے، اور یہ سبق دیا جارہا ہے کہ انسان دنیا سے اس حال میں رخصت ہوکر اپنے رب کے حضور حاضر ہو کہ اس کے دامن پر حق تلفی اور ظلم کا کوئی دھبہ نہ ہو۔ mvm