بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
ناموافق حالات میں پیش گوئی کی تھی۔ الٰمّ، غُلِبَتِ الرُّوْمُ، فِی أَدْنَی الأَرْضِ وَہُمْ مِنْ بَعْدِ غَلَبِہِمْ سَیَغْلِبُوْنَ، فِیْ بِضْعِ سِنِیْنَ۔ (الروم: ۱-۴) رومی قریب کی سرزمین میں مغلوب ہوگئے ہیں ، اور وہ اپنے مغلوب ہونے کے بعد عنقریب غالب آئیں گے، چند ہی سالوں میں ۔ مشرکین نے اس وقت اس قرآنی بیان کا بہت مذاق اڑایا تھا، قرآن نے اپنے بیان میں ’’بضع‘‘ کا لفظ استعمال کیا ہے، جس میں نو سال کی وسعت ہے؛ لیکن سات سال ہی ہوئے تھے کہ رومیوں نے ایرانیوں کو شکست فاش دے دی، اور قرآنی بیان کی صداقت عملی اعتبار سے آشکارا ہوگئی۔(معارف القرآن: سورۃ الروم)بنت الرسول صلی اللہ علیہ و سلم حضرت رقیہؓ کی وفات غزوۂ بدر سے واپسی پر ایک الم ناک واقعہ جگر گوشۂ رسول، حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی زوجۂ محترمہ حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا کا سانحۂ وفات ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے حکم پر انہیں کی علالت کی وجہ سے خبر گیری اور تیمار داری کے لئے حضرت عثمان غنی بدر میں عملی طور پر شریک نہیں ہوسکے تھے، مگر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے انہیں بدریین کے اجر میں شریک بنایا اور مالِ غنیمت میں حصہ بھی عطا فرمایا۔(بخاری: المناقب: مناقب عثمانؓ)تحویل قبلہ ۲؍ہجری کے اہم واقعات میں تحویل قبلہ کا واقعہ بھی ہے، ہجرت کے بعد سے رجب ۲؍ہجری تک مسلمانوں کا قبلہ بیت المقدس رہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی تمنا کے مطابق ہجرت کے ۱۶؍ماہ بعد رجب ۲؍ہجری میں حکم آیا: