بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
سب برابر ہیں ، اسلام کا اصل مطالبہ اور سیرت کے اس گوشے کا پیغام بھی یہی ہے کہ مسلمانوں کو تمام مادی وسماجی امتیازات ختم کرکے دین کی خاطر متحد اور ایک ہونا چاہئے۔اذان کی مشروعیت مسجدِ نبوی کی تعمیر کے بعد جماعت کا وقت قریب آنے کی عام اطلاع کے لئے اعلان کا کوئی خاص طریقہ تجویز کئے جانے کا مسئلہ آیا، تاکہ سب لوگ شریک جماعت ہوں اور کوئی جماعت کے ثواب سے محروم نہ رہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے مسجد نبوی میں مشورے کے لئے لوگوں کو طلب فرمایا، مختلف رائیں سامنے آئیں ، بطور علامت جھنڈا بلند کئے جانے، مجوس کی طرح کسی بلند جگہ پر آگ روشن کئے جانے، یہود کی طرح ’’بوق‘‘ (نرسنگا) بجائے جانے، نصاریٰ کی طرح ناقوس بجانے کی رائیں پیش ہوئیں ، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو کسی رائے پر اطمینان نہیں ہوا؛ بلکہ بعض تجاویز کو یہ کہہ کر رد کردیا کہ غیر مسلموں کا طریقہ ہے، اس کے ساتھ مشابہت درست نہیں ہے، آخر میں حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ تجویز پیش کی کہ نماز کا وقت ہونے پر کوئی آدمی بھیجا جائے، جو گھوم گھوم کر ’’اَلصَّلَوٰۃُ جَامِعَۃٌ‘‘ (نماز تیار ہے) کا اعلان کرے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے یہ تجویز پسند فرمائی، حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اس کام کے لئے متعین فرمادیا گیا، مگر کسی وجہ سے اس پر فوری عمل نہیں ہوسکا۔ روایات میں آتا ہے کہ اس مسئلے پر دوبارہ بھی مشورہ ہوا، جس میں بدرجہ مجبوری ناقوس بجائے جانے کی بات طے ہوئی، اسی رات حضرت عبد اللہ بن زید بن عبد ربہٖ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خواب میں انسانی شکل میں فرشتے کو ناقوس لئے ہوئے دیکھا، اور کہا کہ: کیا اسے بیچوگے؟ فرشتے نے کہا: اس کا کیا کروگے؟ حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ بولے: نماز کا اعلان کریں گے، فرشتے نے کہا: کیا میں تم کو اس سے بہتر طریقہ نہ بتاؤں ، پھر اذان واقامت کے کلمات بتائے، صبح حضرت عبد اللہ خدمت نبوی میں حاضر ہوئے، خواب سنایا،