بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
غزوۂ بدر کبریٰ آغاز سفر قریش نے اپنے جارحانہ منصوبے کے تحت باقاعدہ تیاری کے ساتھ مدینہ پر حملہ طے کرلیا ہے، ان کا ارادہ ہے کہ مسلمانوں کی طاقت بالکل توڑ دی جائے، اس مقصد کے لئے مکہ کے تمام قبائل نے مشترکہ مالی تعاون سے ایک خطیر رقم جمع کی اور ابوسفیان بن حرب کی رہبری میں ایک تجارتی قافلہ شام روانہ ہوا، منصوبہ یہ تھا کہ سامانِ تجارت لاکر اسے فروخت کیا جائے اور اس کا جو نفع آئے اس سے جنگی تیاری کی جائے، رمضان سن ۲؍ہجری میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو اطلاع ملتی ہے کہ قریش کا یہ تجارتی قافلہ شام سے مکہ واپس ہورہا ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے قریش کے اس جارحانہ منصوبے کو ناکام بنانے کے مقصد سے اس قافلے کی سرکوبی ضروری سمجھتے ہوئے اپنے صحابہ کی ایک جماعت کے ساتھ سفر شروع کردیا۔ بعض جاسوسوں کے ذریعہ ابوسفیان کو آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے اس سفر کا پتہ چل گیا، انہوں نے ایک قاصد مکہ روانہ کردیا اور فوراً مدد طلب کی، قاصد مکہ پہنچا، اور مسلمانوں کے حملے کے خطرے کی خبر دی، پورا مکہ جوش میں آگیا، ابوجہل کی سربراہی میں ایک ہزار افراد پر مشتمل لشکر روانہ ہوگیا۔ رسول صلی اللہ علیہ و سلم للہ صلی اللہ علیہ و سلم ۱۲؍رمضان المبارک ۲؍ہجری کو مدینہ منورہ سے روانہ ہوئے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے ہمراہ ۳۱۳؍صحابہ ہیں ، بہت معمولی سامان ہمراہ ہے، ۸؍تلواریں ، ۲؍گھوڑے، ۷۰؍اونٹ، باری باری ۳؍لوگ اونٹوں پر سوار ہوتے ہیں ۔(زاد المعاد :۱/۳۴۲، سنہری سیرت:۱۹۸)