بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
نماز فجر کے بعدحضرت صدیق اکبرؓ دربار میں حاضر ہوئے ہیں ، قدرے سکون محسوس کیا، اجازت لے کر مدینہ سے دو میل پر واقع اپنے مکان ’’سُنْح‘‘ چلے گئے ہیں ۔مرض کی شدت اورمسواک تھوڑی دیر کے بعد آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی طبیعت پھر بگڑ گئی ہے، حضرت عائشہؓ کی گود میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا سر مبارک ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم لیٹے ہوئے ہیں ، اسی دوران حضرت عبدالرحمن بن ابی بکرؓ مسواک لے کر آئے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے مسواک پر نظر ڈالی، حضرت عائشہؓ منشاء سمجھ جاتی ہیں ، مسواک چباکر نرم کرتی ہیں ، اور آقا صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں پیش کرتی ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ و سلم اپنے دست مبارک سے اہتمام سے مسواک کی سنت ادا کرتے ہیں ۔(بخاری: المغازی: باب مرض النبی) اس عمل سے آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے امت کو مسواک کی اہمیت اور جسمانی نظافت کی اہمیت کی طرف توجہ دلادی ہے۔ حضرت عائشہؓ کو یہ فخر حاصل ہے کہ آقا صلی اللہ علیہ و سلم اپنے رب کے حضور اس حال میں پہنچے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے دہن مبارک میں حضرت عائشہؓ کا آبِ دہن تھا۔ (ایضاً) وہ دن حضرت عائشہؓ کی باری کا تھا، آقا صلی اللہ علیہ و سلم کا سر حضرت عائشہؓ کی گردن اور کندھے کے درمیان تھا۔ (ایضاً) پھر آقا صلی اللہ علیہ و سلم کا مدفن بھی انہیں کا حجرہ بنا تھا۔آخری مرحلہ آخری مرحلہ آچکا ہے، چاشت کا وقت ہے، آقا صلی اللہ علیہ و سلم کی زبان پر الفاظ ہیں : اَللّٰہُمَّ أَعِنِّيِ عَلَی سَکَرَاتِ الْمَوْتِ، مَعَ الَّذِیْنَ أَنْعَمْتَ عَلَیْہِمْ مِنَ النَّبِیِّیْنَ وَالصِّدِّیْقِیْنَ وَالشُّہَدَائِ وَالصَّالِحِیْنَ، اَللّٰہُمَّ اغْفِرْلِيْ وَارْحَمْنِي وَأَلْحِقْنِيْ بِالرَّفِیْقِ الأَعْلَی۔(مسند احمد:۶/۴۶)