بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
لَنَا الْعُزَّیٰ وَلَا عُزَّیٰ لَکُمْ۔ ہمارے پاس عزی(بت) ہے اور تمہارے پاس عزی نہیں ہے۔ آپ انے حضرت عمر سے کہلوایا: اَللّٰہُ مَوْلاَ نَا وَلاَ مَوْلیٰ لَکُمْ۔ اللہ ہمارا کارساز ہے اور تمہارا کوئی کارساز نہیں ۔ ابوسفیان نے کہا: یَوْمٌ بِیَوْمِ بَدْرٍ وَالْحَرْبُ سِجَالٌ۔ یہ دن بدر کے دن کا جواب ہے اور اب لڑائی کا معاملہ برابر سرابر ہوا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: لَا سَوَائٌ، قَتْلانَا فِيْ الْجَنَّۃِ وَقَتْلاکُمْ فِيْ النَّارِ۔ ہم اور تم برابر نہیں ، ہمارے مقتولین جنت میں ہیں اور تمہارے مقتولین آگ میں ہیں ۔ ابوسفیان نے آخر میں کہا کہ آئندہ سال بدر میں پھر ملاقات ہوگی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہلوادیا کہ ٹھیک ہے ،ایسا ہی ہوگا۔ (بخاری:المغازی: باب غزوۃ احد، سیرت ابن ہشام:۲/۹۴، زرقانی:۲/۳۷ الخ)شہداء کا مثلہ اور دشمن کی واپسی دشمنوں کا انتقام پورا ہوچکا تھا، شہداء کی لاشوں کا مثلہ کرکے اپنی تسلی بھی انہوں نے کرلی تھی، مزید جنگ جاری رکھنا خود ان کے لئے نقصان رساں ہوسکتا تھا، اس لئے ’’ہبل کی جے‘‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے اور اپنی فتح کا اعلان کرتے ہوئے ابوسفیان اپنی فوج کے ساتھ واپس ہوگیا۔ (سیرت المصطفیٰ:۲/۲۲۰)