بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
اے ایمان والو: یاد کرو اللہ نے اس وقت تم پر کیسا انعام کیا جب تم پر بہت سے لشکر چڑھ آئے تھے، پھر ہم نے ان پر ایک آندھی بھی بھیجی، اور ایسے لشکر بھی جو تمہیں نظر نہیں آتے تھے ، اور تم جو کچھ کر رہے تھے ، اللہ اس کو دیکھ رہا تھا۔ (شرح الزرقانی:۲/۱۲۲)حضرت حذیفہؓ کو مفوضہ خدمت طوفان کچھ رکا تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اعلان کیا کہ کون ہے جو دشمن کی خبر لائے؟ ۳؍بار اعلان ہوا، سردی کی شدت میں کسی کی ہمت نہیں پڑرہی تھی، ابھی لوگ سوچ ہی رہے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ تم جاؤ، یہ بہت خطرناک مہم تھی، حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ چپکے سے گئے، دشمنوں کے خیموں میں پہنچے، ابوسفیان کی زبانی کوچ کرنے کا اعلان سنا، واپس آکر آنحضرت اکو خبر دی، آپ صلی اللہ علیہ و سلم سجدہ میں گرگئے، پھر اپنی چادر میں حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کو سلادیا اور فجر میں ’’قُمْ یَا نَوْمَانُ‘‘ (اے بہت سونے والے اٹھ جا) کہہ کر پیار سے جگایا۔ (مسلم: الجہاد: باب غزوۃ الاحزاب، شرح الزرقانی:۲/۱۱۸)آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا واضح اعلان اور واپسی اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اعلان فرمایا: اَلآنَ نَغْزُوْہُمْ وَلاَ یَغْزُوْنَنَا نَحْنُ نَسِیْرُ إِلَیْہِمْ۔(بخاری: المغازی: باب غزوۃ الخندق) اب تاریخ بدل گئی ہے، نیا دور شروع ہورہا ہے، اللہ نے کفر کی کمر توڑدی ہے، اب وہ ہم پر اقدام وحملہ نہیں کرسکیں گے؛ بلکہ اب ہم ان پر چڑھائی کریں گے، حق غالب آکر رہے گا۔