بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
پھر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے صحابہ کو حکم دیا کہ یہ پیغام ان تک پہنچادیں جو یہاں موجود نہیں ہیں ، اور واقعی صحابہ نے حق ادا کردیا، اور مشرق سے مغرب تک، شمال سے جنوب تک کونسا خطہ ہے جہاں وہ پیغام حق لے کر نہ پہنچے ہوں ، آج جو کچھ دین ہے انہیں کی محنتوں کا صدقہ اور انہیں کی کوششوں کا فیض ہے۔عظیم الشان آیت کا نزول خطبہ سے فارغ ہونے کے بعد قرآنِ مجید کی آیت نازل ہوتی ہے: اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِی وَرَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسِلَامَ دِیْنًا۔ (المائدۃ/ ۳) آج میں نے تمہارے لئے تمہارے دین کو مکمل کردیا ، تم پر اپنی نعمت پوری کردی ، اور تمہارے لئے اسلام کو دین کے طور پر ہمیشہ کے لئے پسند کرلیا۔ (رحمۃ للعالمین:۱/۲۶۵) اس آیت میں دین کی تکمیل اور نعمت کے اتمام کے ساتھ قیامت تک دین اسلام کو بحیثیت دین منتخب وپسند کئے جانے کا اعلان بھی ہے، اورضمناً یہ اشارہ بھی ہے کہ اب آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے دنیا سے رخصت ہونے کا وقت بھی قریب آچکا ہے، حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ یہ اشارہ سمجھ کر رونے لگتے ہیں ۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے دو رمیں ایک یہودی نے عرض کیا تھا کہ تمہاری کتاب میں ایسی آیت ہے کہ ہم یہودیوں پر اترتی تو اس دن کو جشن کا دن بنالیتے، حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے پوچھا، وہ کونسی آیت ہے؟ یہودی بولا: ’’الیوم اکملت لکم الخ‘‘ حضرت عمرؓ نے فرمایا کہ مجھے معلوم ہے کہ یہ آیت جمعہ کے دن دوپہر کے بعد عرفات کے میدان میں حجۃ الوداع کے موقع پر اتری ہے، یہ ہمارے لئے دوہری خوشی کا دن تھا، ایک تو عرفہ کا دن، دوسرے جمعہ کا دن۔(بخاری: الایمان:باب زیادۃ الایمان و نقصانہ)