بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
وَمَا نَقَمُوا مِنْہُمْ اِلَّا اَنْ یُؤْمِنُوا بِاللّٰہِ الْعَزِیْزِ الْحَمِیْدِ۔( البروج/۸) دشمنان اسلام ان ایمان والوں کو کسی اور بات کی نہیں ، صرف اس بات کی سزا دے رہے تھے کہ وہ اس اللہ پر ایمان لے آئے تھے، جوبڑے اقتدار والا، بہت قابل تعریف ہے ۔حق پرستوں کے ان حالات کاواضح پیغام برادرانِ اسلام! سیرتِ رسول صلی اللہ علیہ و سلم کا یہ گوشہ یہ پیغام دے رہا ہے کہ دعوت وعمل کی راہ ہر دور میں خطروں سے گھری راہ رہی ہے، احقاقِ حق اور ابطالِ باطل کا مشن، عقیدۂ برحق کے اعلان کا مشن، کفر وشرک کے خلاف صدا بلند کرنے کا مشن کسی بھی دور میں پھولوں کی سیج نہیں رہا، یہ کانٹوں بھری رہ گذر ہے، آپ جب بھی اس میدان میں آئیں ، آپ کو اپنی محبوبیت اور ہر دل عزیزی قربان کرنی پڑے گی، حق کی راہ کا مسافر ہر دل عزیز نہیں رہ سکتا، اسے متنازع فیہ بننا ہی پڑتا ہے، اس کی مخالفتیں ہوکر رہتی ہیں ، اس کے قدم ڈگمگانے کی کوششیں کی جاتی ہیں ، اس کی راہ میں روڑے اٹکائے جاتے ہیں ، یہ راستہ وہ ہے جس میں دیوانگی کی حد تجاوز کرنی پڑتی ہے، تب منزل ملتی ہے ؎ ترک مال و ترکِ جاہ و ترکِ سر در طریق عشق اول منزل است عشق کے راستے میں مال،جاہ، منصب،وجاہت،سر اور جان سب کچھ قربان کرنا پڑتا ہے ۔ عزیزو! پیغمبر اکی یہ سیرت سبق ہے، پیغام ہے، فکر ہے، ہر دل عزیز بننے کی حرص مت کرو، تمہیں خیر امت بنایا گیا ہے، تم کو احقاقِ حق کا فرض سونپا گیا ہے، تم کو امر بالمعروف ونہی عن المنکر کی ذمہ داری دی گئی ہے، تمہیں استقامت اور ثبات کے ساتھ اپنے مشن کو آگے بڑھانا ہے اور ہر طرح کی صعوبتوں کو انگیز کرنا ہے۔