بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، خَرِبَتْ خَیْبَرُ، إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَۃِ قَوْمٍ فَسَائَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِیْنَ۔(بخاری:الجہاد:باب دعاء النبی الی الاسلام الخ) اللہ سب سے بڑا ہے،اللہ سب سے بڑا ہے، خیبر برباد ہوگیا، ہم جب بھی کسی قوم کے میدان میں اترتے ہیں تو وہ صبح کافروں کے لئے بہت بری ہوتی ہے۔ خیبر میں سات یا دس قلعے تھے، یہودی ان میں نظربند ہوگئے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم ایک مقام پر پڑاؤ ڈالا، وہاں عارضی نمازگاہ بنائی گئی، پھر محاصرہ کی ترتیب بنائی گئی، اس طرح تسبیح ومناجات اور تکبیر وجہاد دونوں کو جمع کیا گیا، قلعے ایک ایک کرکے فتح ہوتے رہے۔قلعہ قموص کی فتح سب سے مستحکم قلعہ ’’قموص‘‘ تھا، اس کا محاصرہ کئی دنوں سے تھا، مگر وہ قابو میں نہیں آرہا تھا، صحابہ میں اضطراب تھا، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اعلان فرمایا: لأَُعْطِیَنَّ الرَّأْیَۃَ غَداً رَجُلاً یُحِبُّ اللّٰہَ وَرَسُولَہُ وَیُحِبُّہُ اللّٰہُ وَرَسُوْلُہُ۔ کل صبح میں فوج کا جھنڈا اس شخص کو دوں گا جو اللہ و رسول کا عاشق بھی ہوگا اور محبوب بھی ہوگا،اسی کے ہاتھوں فتح ہوگی۔ یہ مقام بہت بڑا اعزاز تھا، جو عطا ہونے والا تھا، ہر صحابی اس کی تمنا میں تھا، حضرت عمر کا بیان ہے کہ: مجھے کبھی منصب کی آزرو نہیں ہوئی، مگر اس اعزاز کی وجہ سے اس دن مجھے یہ آرزو ہوئی کہ مجھے یہ منصب عطا ہو۔ بالآخر صبح ہوئی، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو پکارا، معلوم ہوا کہ وہ یہاں