بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
کی اہم ذمہ داری کی یاد دلارہے ہیں ، یہ الفاظ اُن لوگوں کے لئے دعوتِ فکر ہیں ، جو نام نہاد عاشق رسول ہونے کے دعوے دار بھی ہیں اور اپنی اس محبت کے اظہار کے لئے انہیں سنتوں کا مذاق اڑانے میں بھی کوئی باک نہیں ہوتا۔بنو نجار کی بچیوں کا استقبال اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا جواب آپ صلی اللہ علیہ و سلم بنومالک بن نجار کے محلے میں پہنچے، تو بچیوں نے والہانہ استقبال کیا، کہنے لگیں : نَحْنُ جَوَارٍ مِنْ بَنِی النَّجَّارِ یَا حَبَّذَا مُحَمَّدٌ مِنْ جَارِ ہم بنونجار کی بچیاں ہیں ، کیا خوش نصیبی ہے کہ آج محمدا ہمارے پڑوسی ہیں ۔(سیرت ابن کثیر:۲/ ۲۷۴،سیرت المصطفیٰ:۱/۴۰۶) آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان بچیوں سے فرمایا تھا کہ: ’’تمہیں مجھ سے محبت ہے‘‘ انہوں نے کہا: ’’إِي وَاللّٰہِ یَا رَسُوْلَ اللّٰہ‘‘ جی ہاں اے اللہ کے رسول آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’أَنَا وَاللّٰہِ أُحِبُّکُمْ‘‘ بخدا مجھے بھی تم سے محبت ہے۔ (سیرت احمد مجتبی:۲/۶۱) حضرت براء بن عازب کا بیان ہے: مَا رَأَیْتُ أَہْلَ الْمَدِیْنَۃِ فَرِحُوابِشَئٍی فَرَحَہُمْ بِرَسْولِ