بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
ہجرت کا آٹھواں سال اب ہم ہجرت کے آٹھویں سال میں ہیں ، سیرتِ نبویہ میں یہ سال بے حد اہمیت کا حامل ہے۔غزوہ موتہ جمادی الاولیٰ ۸؍ہجری میں غزوۂ موتہ پیش آیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے قاصد حضرت حارث بن عمیر ازدی رضی اللہ عنہ گرامی نامۂ نبوت لے کر حاکم بصریٰ کے پاس جارہے ہیں ، حاکم بصریٰ شرحبیل غسانی نے سفارتی آداب کی مخالفت کرتے ہوئے حضرت حارث کو قتل کردیا ہے۔ (طبقات ابن سعد:۱/۴۲۲) یہ خبر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی، دوسرے ذرائع سے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو یہ اطلاع بھی ملی کہ یہ دشمنانِ اسلام مدینہ پر حملے کے لئے بھاری جمعیت بھی اکٹھا اور منظم کررہے ہیں ، بالآخر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان پر فوج کشی کا ارادہ فرمالیا، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو بخوبی علم تھا کہ اس معرکے میں ہزاروں کی فوج کا مقابلہ لاکھوں سے ہوگا، لیکن آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے عزیمت کا مظاہرہ فرماتے ہوئے ۳؍ہزار افراد کا لشکر منتخب کیا۔ (فتح الباری:۷/۵۱۱) اور اپنے انتہائی قریب وعزیز افراد کو قائد بنایا، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ : سپہ سالار زید بن حارثہ رہیں گے، اور اگر وہ شہید ہوجائیں تو جعفر بن ابی طالب امیر ہوں گے، اور اگر وہ بھی شہید ہوجائیں تو عبد اللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ امیر ہوں گے، وہ بھی شہید ہوجائیں تو جس کو چاہو امیر بنالینا۔ (بخاری:المغازی: باب غزوۃ موتۃ)