بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
ہجرت کا تیسرا سال غزوۂ غطفان اب ہم ہجرت کے تیسرے سال میں داخل ہورہے ہیں ۔ محرم ۳؍ہجری میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو اطلاع ملتی ہے کہ قبیلہ غطفان کے خاندان بنو ثعلبہ ومحارب کے لوگ مدینہ منورہ پر حملے کی تیاری میں جمع ہورہے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ و سلم ساڑھے چار سو صحابہ کے ساتھ روانہ ہوتے ہیں ، مقامِ ذی امر پر پہنچے ہیں ، راستے میں ’’جبارثعلبی‘‘ نامی ایک شخص گرفتارہوا ہے، اس نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی دعوت پر اسلام قبول کرلیا، پھر اس سے راستوں کی تلاش میں کافی مدد ملی، دشمنوں نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی آمد کی خبر سن کر ہمت ہاردی اور منتشر ہوگئے، یہ غزوۂ ذی امر اور غزوۂ غطفان کہلاتا ہے۔(سیرت ابن ہشام:۳/۴۹، سیرت ابن اسحاق :۱/۳۲۱)نبوی صلی اللہ علیہ و سلم خلاق اور توکل اسی سفر میں واپسی میں دورانِ سفر کسی جگہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم اور صحابہ نے قیام فرمایا، آپ صلی اللہ علیہ و سلم تنہا ایک درخت کے نیچے لیٹے ،ہتھیار درخت پر لٹکائے اور سایہ میں آرام فرما ہوگئے، کسی دشمن نے موقع غنیمت سمجھ کر تلوار لے کر آپ صلی اللہ علیہ و سلم پر حملہ کرنا چاہا، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کھڑے ہوگئے، اس نے کہا کہ: ’’مَنْ یَمْنَعُکَ مِنِّي؟‘‘ تم کو مجھ سے کون بچائے گا؟ جواب دیا اللہ! آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے اس پراعتماد جواب اور انداز نے اس کے اوسان خطا