بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
سب خاموش تھے، حضرت علی عمر میں کم سن تھے، وہی اٹھے اور بولے! اگرچہ میں کم سن ہوں ، مگر میں آپ کی بہرصورت مدد کروں گا، ابولہب مذاقاً قہقہہ لگانے لگا، اس کی ہنسی میں طنز تھا، یہ اشارہ تھا کہ اس دعوت کو ختم ہوجانا ہے، مگر اسے معلوم نہیں تھا کہ یہ دین غالب آنے کے لئے ہے۔ وَاللّٰہُ غَالِبٌ عَلَی أَمْرِہِ وَلَکِنَّ أَکْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ۔ مکاں فانی مکیں آنی ازل تیرا ابد تیرا خدا کا آخری پیغام ہے تو، جاوداں تو ہے (تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو : بخاری: الوصایا: باب ہل یدخل النساء و الولد فی الاقارب، صحیح مسلم : الایمان : باب بیان ان من مات علی الکفر الخ)کوہ صفا سے اعلان حق: مکہ کی تاریخ میں ایک نیا موڑ دعوتِ اسلامی کے اگلے مرحلہ میں اللہ کا حکم آیا: فَاصْدَعْ بِمَا تُؤمَرُ، وَأَعْرِضْ عَنِ الْمُشْرِکِیْنَ، إِنَّا کَفَیْنَاکَ الْمُسْتَہْزِئِینَ، الَّذِیْنَ یَجْعَلُونَ مَعَ اللّٰہِ إِلٰہاً آخَرَ، فَسَوْفَ یَعْلَمُوْنَ۔(الحجر/۹۴-۹۶) جس بات کا آپ کو حکم دیا جارہا ہے ، اسے علی الاعلان لوگوں کو سنا دیجئے، اورجو لوگ پھر بھی شرک کریں ، ان کی پرواہ مت کیجئے،یقین رکھئے کہ ہم آپ کی طرف سے ان لوگوں سے نمٹنے کے لئے کافی ہیں جو آپ کا مذاق اڑاتے ہیں ، جنہوں نے اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود گھڑ رکھا ہے، چنانچہ عنقریب انھیں سب پتہ چل جائے گا۔ اس حکم کے بعد اب علانیہ دعوتِ حق کااور حق کے برملا اعلان کا وقت آچکا تھا، آپ صلی اللہ علیہ و سلم صفا پہاڑی پر چڑھے، اور آواز دی’’یَا صَبَاحَاہ‘‘ یہ دشمن کے خطرے کا اعلان تھا، یہ