بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
واقعہ تھا، ابرہہ نے صنعاء میں بڑا گرجا بنایا تھا، وہ اسے مرکز ومرجع بنانا چاہتا تھا، مگر خلقِ خدا خانۂ کعبہ کی طرف رجوع ہوتی تھی، ابرہہ نے طیش میں آکر خانۂ کعبہ کو منہدم کرنے کی نیت کی، ہاتھیوں کی بڑی تعداد اور فوج لے کر مکہ آگیا، اللہ نے کمزور چڑیوں کے لشکر سے ابرہہ اور اس کے پورے لشکر کو ہلاک کردیا، قرآنِ کریم میں سورۃ الفیل میں اسی واقعہ کا ذکر ہے۔ اَلَمْ تَرَ کَیْفَ فَعَلَ رَبُّکَ بِاَصْحٰبِ الْفِیْلِ، اَلَمْ یَجْعَلْ کَیْدَہُمْ فِیْ تَضْلِیْلٍ، وَ اَرْسَلَ عَلَیْہِمْ طَیْراً اَبَابِیْلَ، تَرْمِیْہِمْ بِحِجَارَۃٍ مِّنْ سِجِّیْلٍ، فَجَعَلَھُمْ کَعَصْفٍ مَّاْکُوْلٍ۔(الفیل) کیاتم نے نہیں دیکھا کہ تمہارے پروردگار نے ہاتھی والوں کے ساتھ کیسا معاملہ کیا؟ کیا اس نے ان لوگوں کی ساری چالیں بیکار نہیں کردی تھیں ؟ او ر ان پرغول کے غول پرندے چھوڑ دیئے تھے، جو ان پر پکی مٹی کے پتھر پھینک رہے تھے، چنانچہ انہیں ایسا کرڈالا جیسے کھایا ہوا بھوسا! ابرہہ کا یہ واقعہ بہت مشہور ہوا، بہت سے دور اندیشوں نے اس سے یہ سمجھا کہ مستقبل قریب میں کوئی بڑا واقعہ پیش آنے والا ہے، اسے اس بات کی نشانی بھی سمجھاگیا کہ عنقریب کوئی ایسا بندۂ خدا پیدا ہونے والا ہے جو دنیا میں انقلاب لائے گا، کعبے کو نجاستوں سے پاک کردے گا۔صبح انقلاب کے آثار اور ہر طرف سے اس کا انتظار جناب رسول صلی اللہ علیہ و سلم للہا کی ولادتِ مبارکہ سے پہلے ایسے واقعات پیش آرہے تھے جو دنیا کو آگاہ کررہے تھے کہ تبدیلی آنے والی ہے، ایسی علامتیں ظاہر ہورہی تھیں جو عقل مندوں کو سمجھا رہی تھیں کہ جہالت وضلالت کی تاریک رات ختم ہونے والی ہے اور علم وہدایت کی سحر طلوع ہونے والی ہے۔