بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
عرب پر غالب آگیا تو اس کی بادشاہی تمہاری بادشاہی اور اس کی عزت تمہاری عزت ہوگی، اور تم اس کی وجہ سے خوش نصیب ہوجاؤگے۔ سردارانِ قریش بول اٹھے کہ آخر اس کا جادو تم پر چل ہی گیا۔ عتبہ بولا: ہَذَا رَأْیِی فَاصْنَعُوا مَا بَدَا لَکُمْ۔ میں نے اپنی رائے بتادی، اب تم جو چاہو کرو۔ (ملاحظہ ہو: سیرت ابن ہشام:۱/ ۲۹۴، سیرت ابن کثیر: ۱۳۳-۱۳۵، تفسیر القرطبی: ۱۵/۲۹۶، مجمع الزوائد: ۶/۲۰)حضرت صدیق اکبرؓ کی والہیت کا انداز انہیں حالات میں ایک موقع پر آپ صلی اللہ علیہ و سلم حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ہمراہ دعوتِ حق کا فرض انجام دے رہے تھے، مشرکین ٹوٹ پڑے، حضرت ابوبکر آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے لئے سینہ سپر ہوگئے اور فرمایا: اَتَقْتُلُوْنَ رَجُلاً اَنْ یَقُوْلَ رَبِّی اللّٰہُ، وَقَدْ جَائَ کُمْ بِالْبَیِّنَاتِ مِنْ رَبِّکُمْ۔ کیا تم ان کو صرف اس لئے قتل کررہے ہو کہ وہ کہتے ہیں : میرا پروردگار اللہ ہے ؟حالانکہ وہ تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے روشن دلیلیں لیکر آئے ہیں ۔ یہ سن کرمشرکین حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ پر پل پڑے، ناک چپٹی ہوگئی، منہ سرخ ہوگیا، بے ہوش ہوگئے، گھر والے اٹھاکر لے گئے، ہوش آیا تو سب سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا نام زبان پر آیا، فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کیسے ہیں ؟ جب تک سہارے سے جاکر آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو دیکھ نہیں لیا قرار نہیں آیا، دوسہاروں سے خدمت میں حاضر ہوئے، رخِ انور دیکھا، جبین مبارک کا بوسہ لیا، یہ شرف صرف انہیں کو ملا ہے، بعد وفات بھی بوسہ لیا ہے، ان کی استقامت دیکھ کر