بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
کہتے کہ اللہ اس کے تعاون سے بے نیاز ہے، اللہ نے ان کم ظرفوں کی اس حرکت کا نوٹس لیا اور فرمادیا: الَّذِیْنَ یَلْمِزُوْنَ الْمُطَّوِّعِیْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ فِی الصَّدَقَاتِ وَالَّذِیْنَ لاَ یَجِدُوْنَ إِلَّا جُہْدَہُمْ فَیَسْخَرُوْنَ مِنْہُمْ، سَخِرَ اللّٰہُ مِنْہُمْ وَلَہُمْ عَذَابٌ أَلِیْمٌ۔ (التوبۃ: ۷۹) یہ وہی منافق ہیں جو خوشی سے دل کھول کر صدقہ کرنے والے اہل ایمان کو بھی طعنہ دیتے ہیں ، اور ان کو بھی طعنہ دیتے ہیں ، جنہیں اپنی محنت کی آمدنی کے سوا کچھ اور میسر نہیں ہے، اس لئے یہ ان کا مذاق اڑاتے ہیں ، اللہ بھی ان کا مذاق اڑاتا ہے اور ان کے لئے دردناک عذاب تیار ہے۔بکائین کا مقدس گروہ اسی موقع پر جذبۂ جہاد سے معمور ومخمور سات مسلمان حاضر خدمت ہوتے ہیں ، عرض کرتے ہیں یا رسول صلی اللہ علیہ و سلم للہ! جہاد کا شوق بے تاب کررہا ہے، سواری کا انتظام نہیں ، آپ صلی اللہ علیہ و سلم انتظام فرمادیجئے، آقا صلی اللہ علیہ و سلم فرماتے ہیں کہ میرے پاس سواری کا بندوبست نہیں ہے، بس یہ سن کر گویا ان کے دلوں پر آرے چل جاتے ہیں ، آنکھوں سے آنسوؤں کا سیلاب امڈ آتا ہے۔(شرح الزرقانی:۳/۶۶) غور فرمائیے! یہ ’’بَکَّائِیْن‘‘(رونے والوں ) کا وہ مقدس گروہ ہے جن کی آنکھوں کے اشک اللہ کے دربار کرم میں موتی قرار پائے ہیں ، اللہ ان کے آنسوؤں کا ذکر کرتا ہے: وَلَا عَلَی الَّذِیْنَ اِذَا ماَ اَتَوْکَ لِتَحْمِلَہُمْ قُلْتَ لَا اَجِدُ مَا اَحْمِلُکُمْ عَلَیْہِ، تَوَلَّوْا وَاَعْیُنُہُمْ تَفِیْضُ مِنَ الدَّمْعِ حَزَنًا اَلَّا یَجِدُوا مَا یُنْفِقُوْنَ۔ (التوبۃ/۹۲)