بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
آپ صلی اللہ علیہ و سلم قبر کے کنارے تشریف فرما تھے، آنکھوں سے آنسو جاری تھے اور زبان پر یہ جملہ تھا کہ اگر میری کوئی اور لڑکی ہوتی تو میں اس کا بھی نکاح عثمان سے کردیتا۔ (معرفۃ الصحابۃ: لابی نعیم:۲۲/۲۲۸)نجاشی کا سانحہ وفات ۹؍ہجری کے واقعات میں ایک واقعہ شاہِ حبش نجاشی (اصحمہ) کی وفات ہے، انہوں نے صدق قلب سے آپ صلی اللہ علیہ و سلم پر ایمان قبول کرلیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے مدینہ منورہ میں مسلمانوں کو ان کے انتقال کی خبر سنائی اور پھر غائبانہ نماز جنازہ ادا کرائی۔ (بخاری:الجنائز: باب الرجل ینعی الخ)سود کی حرمت اسی سال سود کے حرام ہونے کا حکم نازل ہوا، جس کا واضح اعلان آئندہ سال حج الوداع میں کیا گیا۔(سیرت المصطفی:۳/۱۰۲)زنا کی سزا کا نفاذ اور اسی سال ایک مسلمان خاتون ’’غامدیہ‘‘ نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں بدکاری کا اعتراف کیا، وہ حاملہ تھیں ، بچے کی ولادت اور شیرخوارگی کی مدت پوری ہونے کے بعد انہیں شرعی حکم کے مطابق رجم کی سزا دی گئی، پھر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کی نماز جنازہ بھی پڑھائی، کسی صحابی نے اس پر اعتراض کیا تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَۃً لَوْ قُسِمَتْ بَیْنَ سَبْعِیْنَ مِنْ أَھْلِ الْمَدِیْنَۃِ لَوَسِعَتْہُمْ۔ (مسلم شریف، کتاب الحدود) اس خاتون نے ایسی سچی توبہ کی ہے کہ اگر اسے مدینہ کے ستر گنہگاروں کے درمیان تقسیم کردیا جائے تو سب کے لئے کافی ہوجائے۔