بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
رئیس المنافقین کی موت اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا کردار شوال ۹؍ہجری کے آخر میں رئیس المنافقین عبد اللہ بن ابی بن سلول کی موت ہوئی، اس کے مخلص مسلمان عبد اللہ نامی بیٹے آقا صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں حاضر ہوئے کہ میرے والد کے کفن کے لئے برائے برکت اپنا کرتا عنایت فرمادیجئے، غزوۂ بدر کے موقع پر قیدیوں میں شامل آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے چچا حضرت عباس کو عبد اللہ بن ابی نے اپنا کرتا دیا تھا، اس احسان کا بدلہ اتارنے کے لئے اور اس کے بیٹے کی دل داری کے مقصد سے آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنا کرتا عنایت فرمادیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے نماز جنازہ بھی پڑھائی، نماز سے پہلے حضرت عمر نے نماز نہ پڑھانے کی التجا کی، مگر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے خلق عظیم کا اظہار فرماتے ہوئے پڑھادی، لیکن اس کے بعد قرآن میں ممانعت آگئی اور فرمادیا گیا: وَلَا تُصَلِّ عَلَی اَحَدٍ مِنْہُمْ مَاتَ اَبَداً وَلَا تَقُمْ عَلَی قَبْرِہِ، اِنَّہُمْ کَفَرُوا بِاللّٰہِ وَرَسُوْلِہِ وَمَاتُوا وَہُمْ فَاسِقُوْنَ۔ (التوبۃ: ۸۴) اے پیغمبر !ان منافقین میں سے جو کوئی مرجائے ، تو تم اس پر کبھی نماز جنازہ مت پڑھنا، اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہونا،یقین جانو یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کا رویہ اپنایا، اور اس حالت میں مرے ہیں کہ وہ نافرمان تھے۔(شرح نووی مع صحیح مسلم:۶/۹۶، معارف القرآن:۴/۴۳۴)حضرت ام کلثومؓ کی وفات ۹؍ہجری ہی میں بنت الرسول حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا کی وفات کا سانحہ پیش آیا، یہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی زوجہ محترمہ تھیں ، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے نماز جنازہ ادا کرائی،/