بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
استقبال کا بے مثال نظارہ تاریخ میں چشم فلک نے کسی کے ایسے اکرام واستقبال کا منظر کہاں دیکھا تھا؟ پورا یثرب، یثرب کا ہر قبیلہ، ہر قبیلے کا ہر فرد، سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی میزبانی کا مشتاق ومنتظر تھا، انصار کے نوجوان آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ سائے کی طرح لگے ہوئے تھے، جوشِ مسرت میں پورا یثرب گھر سے باہر تھا، سڑک کے دونوں کناروں پر عاشقانِ رسول صلی اللہ علیہ و سلم دو رویہ استقبال کے لئے تیار تھے، بریدہ اسلمی فضاؤں میں جھنڈا لہراتے آگے چل رہے تھے۔ (شرح المواہب : الزرقانی:۱/۳۵۴) ہر زبان پر ’’جاء نبیّ اللّٰہ‘‘ (اللہ کے رسول جلوہ افروز ہوگئے )کے الفاظ تھے۔ (بخاری:المناقب: باب ہجرۃ النبی) مشتاقانِ دید جمال نبوی صلی اللہ علیہ و سلم کی ایک جھلک دیکھنے کو بے تاب تھے، خواتین گھروں کی چھتوں سے یہ منور منظر دیکھ رہی تھیں ، تقدیس وتحمید وتکبیر کے ترانے ہر سمت گونج رہے تھے۔ لوگ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی اونٹنی کی نکیل پکڑپکڑکر التجا کررہے تھے: ہمیں شرفِ میزبانی بخش دیجئے، ہم سب کچھ نثار کرنے کو تیار ہیں ، سب کے جواب میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہوتا تھا: خَلُّوْہَا فَإِنَّہَا مَأمُورَۃٌ۔ اونٹنی کا راستہ چھوڑدو، یہ من جانب اللہ مامور ہے،اللہ کے حکم سے جہاں یہ بیٹھے گی وہیں میرا قیام ہوگا۔ (سیرت ابن کثیر:۲۱۶ الخ، زاد المعاد :۲/۵۵) بچیاں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے استقبال میں ترانہ پڑھ رہی تھیں ، ان کی زبانوں پر یہ بول تھے: طَلَعَ الْبَدْرُ عَلَیْنَا مِنْ ثَنِیَّاتِ الْوَدَاعِ وَجَبَ الشُّکْرُ عَلَیْنَا مَا دَعَا لِلّٰہِ دَاعٍ