بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
جنوں کا قبول اسلام سرکاردوعالم صلی اللہ علیہ و سلم دس روز کے سفر طائف سے واپس ہورہے ہیں ، وادئ نخلہ میں قیام فرما ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نماز میں سورۂ رحمن کی تلاوت کررہے ہیں ، مقام نصیبین کے جن حاضر ہوئے ہیں ، ان کے دل بے انتہا متاثر ہوئے ہیں ، سورہ رحمن میں بار بار دہرائی جانے والی اور فصاحت اور بلاغت کی انتہائی شاہکار آیت کریمہ : فَبِاَیِّ اٰلائِ رِبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ۔ اے جن وانس : اب بتاؤ کہ تم دونوں اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے۔ کے جواب میں لَا بِشَیْئٍ مِنْ نِعَمِکَ رَبَّنَا نُکَذِّبُ۔ اے ہمار ے رب : ہم آپ کی نعمتوں میں سے کسی نعمت کو نہیں جھٹلاتے۔ کے بول جنوں کی زبانوں سے نکل رہے ہیں ، جنوں کا وفد مشرف باسلام ہوا ہے، اس کے بعد تو بار بار ان کی حاضری ہوتی رہی ہے۔ (الرحیق المختوم:۲۰۳، سیرت احمد مجتبی: شاہ مصباح الدین شکیل: ۱/۳۷۲-۳۷۶) جنوں کے اس واقعہ سے یہ پیغام بھی دیا گیا ہے کہ اگر بنی نوعِ انسان اللہ کے دین کو ٹھکراتے ہیں ، تو اللہ کی دوسری مخلوق دین کو قبول کرنے کے لئے موفق کردی جاتی ہے، یہ کائنات میں اللہ کی سنت ہے: وَاِنْ تَتَوَلَّوْا یَسْتَبْدِلْ قَوْماً غَیْرَکُمْ ثُمَّ لَا یَکُوْنُوا اَمْثَالَکُمْ۔ (محمد/۳۸)