بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
غزوۂ احد مکہ کے دشمنوں کی آتش انتقام بدر کی ذلت آمیز شکست فاش نے مکہ کے ہر گھر میں رنج والم اور غضب واشتعال کی مشترک کیفیت پیدا کررکھی تھی، سینوں میں آتش انتقام بھڑک رہی تھی، ابوسفیان کے تجارتی قافلہ کا پورا نفع قریش کے باہم مشورے سے انتقامی جنگ کی تیاری کے لئے خاص کردیا گیا ہے، زبردست تیاری جاری ہے۔ (سیرت المصطفیٰ :۲/۱۸۶)دشمن لشکر شوال ۳؍ہجری میں مشرکین کا مسلح لشکر ابوسفیان کی قیادت میں مکہ سے مدینہ کی طرف چل پڑا ہے، لشکر میں ۳؍ہزار فوجی ہیں ، جن میں ۷۰۰ زرہ پوش ہیں ، اور ۱۵؍عورتیں بھی ہیں ؛ تاکہ نازک موقعوں پر وہ مردوں کا حوصلہ بڑھائیں ، اور غیرت جگائیں ، ان کے ہمراہ ۳؍ہزار اونٹ اور ۲۰۰؍گھوڑے ہیں ۔(زاد المعاد:۲/۹۲، طبقات ابن سعد:۲/۲۵)آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو دشمنوں کی آمد کی اطلاع اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا صحابہ سے مشورہ عم رسول سیدنا حضرت عباس رضی اللہ عنہ جو خفیہ طور پر مسلمان ہوچکے تھے اور ابھی مکہ میں مقیم تھے، تیز رفتار قاصد کے ذریعہ یہ خبر آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس پہنچادیتے ہیں ۔ (شرح الزرقانی:۲/۲۱) آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے یہ خبر راز رکھی اور اپنے دو جاسوس مزید تحقیق کے لئے روانہ کردئے، اس طرح دشمن کے لشکر کی جملہ تفصیلات آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے علم میں آگئیں ۔(طبقات ابن سعد :۲/۲۵)