بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
عام الوفود آیت قرآنی ’’وَرَأَیْتَ النَّاسَ یَدْخُلُوْنَ فِی دِیْنِ اللّٰہِ اَفْوَاجاً‘‘ (تم دیکھو گے کہ لوگ گروہ در گروہ اللہ کے دین میں داخل ہوں گے)کے مطابق فتح مکہ کے بعد ہی سے بارگاہِ نبوی صلی اللہ علیہ و سلم میں عرب کے وفود آنے اور حلقۂ اسلام میں داخل ہونے شروع ہوگئے تھے، مگر تبوک سے واپسی کے بعد تو جیسے تانتا بندھ گیا ہو، ۸؍ہجری کے اواخر سے ۱۰؍ہجری تک مسلسل وفود مدینہ آتے رہے، ۹؍ہجری میں تو ایسا لگتا تھا کہ ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ ہے، گویا ؎ مشرق سے تا بہ مغرب گونجی اذاں ہماری رکتا نہ تھا کسی سے سیل رواں ہمارا اسی لئے ۹؍ہجری کو عام الوفود کے نام سے شہرت حاصل ہے۔ (سیرت ابن ہشام:۴/۱۸۴)وفود کی آمد اور ان کا اکرام خدمت نبوی صلی اللہ علیہ و سلم میں حاضر ہونے والے وفود کی اصل تعداد تو ۱۰۰ سے بھی متجاوز ہے۔ (وفود عرب بارگاہ نبوی میں : طالب ہاشمی) یہ وفود قبول اسلام کے لئے یا قبول اسلام کے بعد احکام دین سیکھنے کے لئے یا آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی بیعت وزیارت کا شرف پانے کے لئے یا صلح وامن کے معاہدات کے لئے حاضر ہوئے۔ یہ وفود معزز مہمان کی حیثیت سے اچھے مقام پر ٹھہرائے جاتے تھے، ان میں سے بعض کے لئے مسجد نبوی کے صحن میں خیمے بھی لگوائے گئے، تاکہ وہ براہِ راست عبادت کے روح پرور مناظر دیکھ کر قرآن کی معجزانہ تاثیر سے اسلام کی طرف آئیں ، آپ صلی اللہ علیہ و سلم مسجد نبوی