بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
کے درمیانی حلیف قبائل کو راستے میں آکر شامل ہونے کی ہدایت فرمادی گئی۔حضرت حاطب کی ایک چوک اسی دوران یہ واقعہ بھی پیش آیا کہ حضرت حاطب بن ابی بلتعہ رضی اللہ عنہ سے ایک چوک ہوئی، ان کے بال بچے مکہ میں تھے، انہیں مکہ پر حملے کی خبر ملی تو انہیں یہ خدشہ ہوا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کے مکہ پر حملہ کے نتیجے میں مکہ والے وہاں مقیم میرے اہل وعیال کو قتل نہ کردیں ، ان کے دل میں بچاؤ کی یہ تدبیر آئی کہ میں سردارانِ مکہ کو آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی اس فوج کشی کی اطلاع دے کر ان پر احسان کردوں اور اس کے نتیجے میں وہ میرے اہل وعیال کو نقصان نہ پہنچائیں ، اور اس سے مسلمانوں کا کوئی نقصان نہیں ہوگا؛ کیوں کہ اللہ نے فتح آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا مقدر بنادی ہے۔ چناں چہ انہوں نے مکہ جانے والی ’’سارہ‘‘ نامی عورت کے ذریعہ مکہ کے سرداروں کو ایک خفیہ خط حوالے کردیا، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو بذریعہ وحی اس کی اطلاع ملی، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے حضرت علی وعزیر ومقداد وابومرثد غنوی رضی اللہ عنہم پر مشتمل سریع الحرکت دستہ اس خط کو حاصل کرنے کے لئے مدینہ سے ۱۲؍میل دور مقام ’’خاخ‘‘ بھیجا، اس عورت کو گھیرا گیا، پہلے تو اس نے انکار کیا، پھر تلاشی لئے جانے کی بات آئی، تو اس نے خط حوالے کیا، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو خط ملا، حضرت حاطب طلب ہوئے، فرطِ غضب میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے حاطب کے قتل کی اجازت چاہی، مگر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے حاطب کی مجبوری اور صدق بیانی کے اظہار کے بعد فرمایا کہ یہ بدری صحابہ میں سے ہیں ، اللہ نے اہل بدر کے لئے اعلانِ مغفرت فرمادیا ہے۔ (بخاری:المغازی:باب غزوۃ الفتح)سفر کا آغاز ۱۰؍رمضان المبارک ۸؍ہجری کو مدینہ منورہ سے ۷؍ہزار افراد کے ساتھ آقا صلی اللہ علیہ و سلم نکلے ہیں ،