بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے رخِ انور کا رنگ متغیر ہو اتھا، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا تھا: قَدْ کَانَ مَن قَبْلَکُمْ یُؤْخَذُ الرَّجُلُ، فَیُحْفَرُلَہُ فِيْ الأَرْضِ، فَیُجْعَلُ فِیْہَا، ثُمَّ یُؤْتَی بِالْمِنْشَارِ، فَیُوْضَعُ عَلَی رَأْسِہِ،فَیُجْعَلُ نِصْفَیْنِ، وَیُمْشَطُ بِأَمْشَاطِ الْحَدِیْدِ مَا دُوْنَ لَحْمِہِ وَعَظْمِہِ، مَا یَصُدُّہُ ذٰلِکَ عَنْ دِیْنِہِ، وَاللّٰہِ لَیُتِمَّنَّ اللّٰہُ ہَذَا الأَمْرَ، وَلَکِنَّکُمْ تَسْتَعْجِلُوْنَ۔(بخاری: المناقب: باب علامات النبوۃ) تم سے پہلے اہل ایمان پر اس سے زیادہ ظلم ہوچکے ہیں ، ان کے گوشت کو لوہے کی کنگھیوں سے نکالا جاتا تھا،ان کے سروں پر آرے چلائے جاتے تھے، سروں سے نیچے تک ان کے جسموں کے دو ٹکڑے کئے جاتے تھے، پھر بھی وہ اپنے دین سے نہ پھرتے تھے،خدا کی قسم : اللہ اس دین کو مکمل کرکے رہے گا،مگر تم جلد بازی کرتے ہو۔ غورفرمائیے:یہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف سے استقامت کی تلقین تھی، یہ جمائے رکھنے کا انداز تھا، یہ حوصلہ بڑھانے کی ادا تھی۔ عزیزو!دیکھو ،یہ کون ہے جسے مارمار کر بے ہوش کردیا گیا ہے؟ یہ کون ہے جسے پانی میں غوطے دئے جارہے ہیں ؟یہ کون ہے جسے انگاروں پر تڑپایا جارہا ہے؟ کیا یہ یاسر کے بیٹے عمار نہیں ہیں ؟ کیا یہ وہی عمار نہیں ہیں جن کے بارے میں آقا صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا تھا: عَمَّارٌ مُلِئَی إِیْمَانًا إِلَی مُشَاشِہِ۔(کنزالعمال:۱۱/۳۳۱) عمار سر سے لیکر پیر تک ایمان سے لبریز ہیں ۔ عَمَّارٌ خَلَطَ اللّٰہُ الْاِیْماَنَ مَا بَیْنَ قَرْنِہِ إِلٰی قَدَمِہٖ، وَ خُلِطَ الِایْمَانُ بِلَحْمِہِ وَ دَمِہِ، یَزُوْلُ مَعَ الْحَقِّ حَیْثُ زَالَ، وَ