بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
بلاشبہ میرا رب خود سلامتی ہے، اسی سے سلامتی ہے، اسی کی طرف سلامتی ہے۔ (البدایہ والنہایہ ۳؍۳۶۷) پھر حضور ااس حال میں اٹھے ہیں کہ زبانِ مبارک پر یہ الفاظِ قرآنی ہیں : سَیُہْزَمُ الْجَمْعُ وَیُوَلُّوْنَ الدُّبُرَ۔ (القمر: ۴۵) عنقریب اسی لشکر کو شکست ہوگی اور یہ دشمن پیٹھ پھیر کر بھاگیں گے۔ (بخاری: المغازی: باب قول اللہ: إذ تستغیثون الخ)یوم الفرقان حضراتِ گرامی! ۱۷؍رمضان المبارک ۲؍ہجری مطابق ۱۳؍مارچ ۶۲۴ء جمعہ کا دن، اسلام کی تاریخ میں یہی وہ دن ہے جسے قرآن کی زبان میں ’’یَوْمُ الْفُرْقَانِ‘‘ (حق وباطل میں فرق کا دن) اور ’’یَوْمَ الْتَقَیٰ الْجَمْعَانِ‘‘ (اہل ایمان وکفر کے مقابلے کا دن) قرار دیا گیا ہے۔یہ اس غزوۂ بدر کا دن ہے جو تمام غزوات میں سب سے افضل ہے، جس کے شرکاء سب سے افضل ہیں ، اور ان کے بارے میں زبانِ نبوت سے وارد ہوا ہے: لَعَلَّ اللّٰہَ اِطَّلَعَ إِلَی أَہْلِ بَدْرٍ، فَقَالَ: اِعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ فَقَدْ وَجَبَتْ لَکُمُ الْجَنَّۃُ أَوْ فَقَدْ غَفَرْتُ لَکُمْ۔(بخاری: المغازی: باب فضل من شہد بدراً) شاید اللہ نے اہل بدر کو دیکھ کر فرمایا: جو چاہو کرو ، تمہارے لئے جنت واجب ہوچکی ہے ،میں نے تمہاری مغفرت کردی ہے ۔ نماز فجر کے بعد آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے روح پرور، ولولہ انگیز اور مؤثر خطاب نے مجاہدین کو جوش وخروش سے لبریز کردیا ہے، صف بندی کا حکم دے دیا گیا ہے، آقا صلی اللہ علیہ و سلم صف بندی کررہے ہیں ، فوج کو مورچے پر جمارہے ہیں ، الگ الگ دستے بنا رہے ہیں ، ان کے کمانڈر متعین کررہے ہیں ۔