بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
حضرت صدیق اکبرؓ کا شوق رفاقت حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی تیاری کررکھی تھی، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ امید ہے کہ مجھے بھی اجازت مل جائے گی، ابوبکر نے کہا: اَلصُّحْبَۃَ بِأَبِي أَنْتَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ۔ اے اللہ کے رسول: میرے باپ آپ پر قربان ، میں آپ کی رفاقت چاہتا ہوں ۔(بخاری: المناقب: باب ہجرۃ النبی)ہجرت رسول صلی اللہ علیہ و سلم اللہ نے وعدہ کیا تھا کہ اس کا دین غالب آکر رہے گا۔ یُرِیْدُونَ لِیُطْفِئوُانُوْرَ اللّٰہ بِاَفْوَاہِہِمْ، وَاللّٰہُ مُتِمُّ نُوْرِہِ، وَلَوْکَرِہَ الْکَافِرُوْنَ۔ (الصف/۸) یہ لوگ چاہتے ہیں کہ اپنے منہ سے اللہ کے نور کو بجھا دیں ، حالانکہ اللہ اپنے نور کی تکمیل کر کے رہے گا، چاہے کافروں کو یہ بات کتنی بری لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو خطاب کرکے فرمایا گیا : فَاصْبِرْ اِنَّ وَعْدَ اللّٰہِ حَقٌّ، وَ لَایَسْتَخِفَّنَّکَ الَّذِیْنَ لاَ یُوْقِنُونَ۔(الروم/۶۰) آپ صبر سے کام لیجئے ، یقین جانئے کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے ، اور ایسا ہرگز نہ ہونا چاہئے کہ جولوگ یقین نہیں کرتے ،ان کی وجہ سے آپ ڈھیلے پڑ جائیں ۔ قرآن میں صاف الفاظ میں یقین دلایا گیا ہے : اَلاَ اِنَّ حِزْبَ اللّٰہٖ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَ۔ (المجادلہ/۲۲) یا درکھو اللہ کا گروہ ہی کامیابی پانے والا ہے ۔