بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
آبادی میں مسجد اور اس کے پورے نظام کا وجود وقیام دین کی علامت ہے، اور مسجد کا نہ ہونا بے دینی کی واضح پہچان ہے۔مسجد ہمہ جہتی خدمات کا مرکز پھر آپ مسجد نبوی کی پوری تاریخ پڑھ جائیے، تاریخ بتائے گی کہ مسجد صرف پنج وقتہ نمازوں ہی کے لئے نہیں ہوتی؛ بلکہ یہ تمام دینی، ملی، علمی، تربیتی، اصلاحی اور دعوتی سرگرمیوں کا مرکز بھی ہوتی ہے، دورِ رسالت میں یہی مسجد نبوی عبادت گاہ بھی تھی، تربیت گاہ بھی تھی، تعلیم گاہ بھی تھی، یہی دار القضاء، دار الافتاء، دار المشورہ، رفاہی وسماجی خدمات کا سینٹر سب کچھ تھی۔ اسی مسجد میں بیٹھ کر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اولین مثالی اسلامی حکومت قائم فرمائی، یہیں سے دنیا کے فرماں رواؤں کو دعوتی خطوط روانہ کئے، یہیں وہ افراد کار تیار کئے گئے اور ڈھالے گئے جن کو قیامت تک کے لئے نمونہ بننا تھا، یہیں علم کے حلقے لگے، یہیں ذکر کی مجلسیں سجیں ، یہیں جہاد کا نظام بنا، یہیں فوجی لشکر طے ہوئے، یہیں سے غرباء کی حاجت روائی کی ترتیب متعین ہوئی، اسی مسجد کے صحن کے شمالی گوشے میں ایک ہموار چبوترہ بنایا گیا جس پر کھجور کے پتوں کا سائبان تھا، اسے ’’صفہ‘‘ کا نام دیا گیا ۔ (طبقات ابن سعد:۲/۳۱) اور معلم کتاب وحکمت رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ کرنے والوں کے لئے یہی چبوترہ پہلا مدرسہ اور پہلی درس گاہ، اور بعد میں قائم ہونے والے تمام مدارس ومکاتب ودرس گاہوں کا نقطۂ آغاز قرار پایا، یہ صفہ دن میں طالب علموں کی تعلیم گاہ بنا، رات میں بے گھر مہاجروں کی آرام گاہ بنا، اس درس گاہ کے معلم اول خود آقا صلی اللہ علیہ و سلم تھے، مختلف مرحلوں میں منتخب صحابہ بھی آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی نیابت کرتے تھے، جن میں حضرت عبادہ بن صامت، حضرت حکم بن سعید وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں ، درس گاہ صفہ کے غریب طلبہ کی معاشی کفالت مال دار