بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
سیرت کا یہ گوشہ ہمارے لئے یہ پیغام رکھتا ہے کہ ہمیں ہر حال میں ظالم کا مقابلہ کرنا ہے اورمظلوم کی حمایت وموافقت کرنی ہے۔دوسرا سفرشام ابھی آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی عمر مکمل ۲۵؍سال نہیں ہوئی تھی، اپنے چچا کے معاشی تنگ حالات کو دیکھتے ہوئے چچا کی رائے سے مکے کی معزز وصاحب ثروت خاتون حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا مالِ تجارت لے کر ان کے غلام ’’میسرہ‘‘ کے ساتھ ملک شام تشریف لے گئے، حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی امانت، دیانت، صداقت اور مکارم اخلاق سے متاثر ہوکر یہ پیش کش کی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم ان کا مال لے کر تجارت کے لئے سفر کریں ، دوسرے تاجروں سے زیادہ اجرت آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو دیں گی، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے یہ پیش کش قبول کرلی، اور روانہ ہوگئے۔(ابن ہشام :۱/ ۱۸۷ الخ) یہ سفر تجارتی لحاظ سے انتہائی کامیاب اور نفع بخش ثابت ہوا، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی برکت اور دیانت کا پورا ظہور ہوا، اسی سفر میں بصریٰ میں ’’نسطورا‘‘ راہب سے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی ملاقات ہوئی، میسرہ سے راہب نے پوچھا :یہ کون ہیں ؟ میسرہ نے کہا : یہ قریش کا ایک نوجوان ہے، راہب نے کہا : اس کے تم نے کیا اوصاف دیکھے ہیں ؟ میسرہ نے جواب دیا: ایمان داری، پاکیزگی، صداقت، خوش اخلاقی، ہمیشہ تفکر وتدبر، راہب نے کہا: جس درخت کے نیچے یہ نوجوان ٹھہرا ہے اس کے نیچے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بعد کوئی نہیں ٹھہرا۔ بعض روایات میں ہے کہ پھر نسطورا آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا سر وقدم چوم کرکہنے لگا: میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم للہ کے رسول ہیں ، وہ نبی امی ہیں ، جن کی بشارت حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے دی تھی، اور کہا تھا کہ میرے بعد اس درخت کے نیچے نبی امی ہاشمی عربی مکی صاحب الحوض والشفاعۃ وصاحب لواء الحمد (شافع محشر،