بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
اے لوگو! اللہ نے مجھے تمام عالم کے لئے رحمت بناکر مبعوث فرمایا ہے، دیکھو تم عیسیٰ علیہ السلام کے حواریوں کی طرح اختلاف نہ کرنا، اٹھو اور میری طرف سے پیغامِ حق پہنچادو۔ (تاریخ طبری:۱/۳۴۶) اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے دنیا کے مختلف سلاطین کو دعوتی خطوط لکھ کر روانہ فرمائے، حضرت سلمان رضی اللہ عنہ نے اس موقع پر مہر بنانے کا مشورہ دیا، اور عرض کیا کہ: سلاطین مہر کے بغیر خط کو معتبر نہیں سمجھتے، اس پر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے چاندی کی انگشتری تیار کرائی، اس کا نگینہ بھی چاندی کا تھا، جس میں ۳؍سطروں میں ’’محمد رسول صلی اللہ علیہ و سلم للہ‘‘ اس طرح کندہ تھا کہ ’’اللہ‘‘ سب سے اوپر، درمیان میں ’’رسول‘‘ اور محمد‘‘ سب سے نیچے تحریر تھا۔ (بخاری: العلم: باب ما یذکرفی المناولۃ) تمام مکاتیب میں یہ مہر استعمال ہوئی۔ یہ خطوط صرف عرب کے قریب کے حکمرانوں قیصر وکسریٰ اور نجاشی تک ہی نہیں پہنچے؛ بلکہ شاہِ چین کو بھی آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے خط بھیجا، اور ان مساعی کے نتیجہ میں جزیرۃ العرب کے متعدد قبائل حلقۂ اسلام میں داخل ہوئے، خود شاہ حبش نجاشی مشرف باسلام ہوئے۔ یہ خطوط ذی الحجہ ۶؍ہجری کے اواخر اور محرم ۷؍ہجری کے اوائل میں تحریر کئے گئے، اور قاصدوں کے ذریعہ روانہ ہوئے۔ (سیرت احمد مجتبی:۳/۸۱ بحوالہ ابن اسعد)خط بنام نجاشی (۱) روایات میں آتا ہے کہ شاہِ حبش نجاشی (اصحمہ) کے پاس یہ گرامی نامہ حضرت عمرو بن امیہ ضمری رضی اللہ عنہ کے ذریعہ پہنچا، انہوں نے بے حد اعزاز واکرام کا معاملہ کیا، جواب میں اپنے قبولِ اسلام کا ذکر کیا اور بیش قیمت تحائف بھیجے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کے حق میں کلمات خیر فرمائے، اور ان کی وفات کے بعد آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے مدینہ منورہ میں ان کی غائبانہ نماز جنازہ بھی پڑھائی۔ ( البدایۃ والنہایۃ :۴:۶۵۵، مشکوٰۃ المصابیح: الجنائز: باب الصلوۃ علی المیت)