بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
سفر حج آقا صلی اللہ علیہ و سلم کی سربراہی میں کاروانِ حج ۲۵؍ذی قعدہ ۱۰؍ہجری کو نماز ظہر مسجد نبوی میں ادا کرکے نکل رہا ہے، عصر میقات ذو الحلیفہ پر ہورہی ہے، شب کا قیام وہیں ہے، صبح فجر کے بعد تلبیہ وتکبیر کی روح پرور صداؤں کے ساتھ ایمان وتقدس سے لبریز ماحول میں انتہائی نورانی اور پرکیف فضا میں یہ قافلہ جانب مکہ عازم سفر ہے،۴؍ذی الحجہ ۱۰؍ہجری کو مکہ پہنچا ہے۔ (بخاری: الحج: باب مایلبس المحرم)طواف طواف کی عبادت ادا ہورہی ہے، سوالاکھ فرزندانِ توحید جمع ہیں ، ایک لباس، ایک انداز، ایک صدا، ایک جذبہ، ایک ہی رنگ میں رنگے ہوئے،ایک ہی سانچے میں ڈھلے ہوئے، ایک ہی مرکزومحور کے گردگھومتے ہوئے، ایک ہی محبوب نبی اکے عشق میں ڈوبے ہوئے، ایک ہی رب کا نام دہراتے ہوئے، عبدیت اور مساوات، عقیدت ومحبت کا عجب ایمان افروز منظر ہے۔نماز وسعی اب طواف کے بعد آقا صلی اللہ علیہ و سلم اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ تمام زائرین بارگاہِ رب العزت میں نماز ’’واجب الطواف‘‘ ادا کررہے ہیں ، نماز کے بعد سعی ہونی ہے، قافلہ صفا پہاڑی پہنچا ہے، یہ وہی مقام ہے جہاں آقا صلی اللہ علیہ و سلم نے آج کے دن سے تقریباً ۲۰؍سال قبل اپنی نبوت کے ۳؍سال گذرنے کے بعد علانیہ دعوت کا آغاز کرتے ہوئے سردارانِ مکہ کو آگاہی دی تھی اور پورا مکہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے خلاف اٹھ کھڑا ہوا تھا، مگر آج یہی پہاڑی ہے جہاں مشتاقانِ دید آقا صلی اللہ علیہ و سلم کو دیکھ کر اپنی پیاس بجھا رہے ہیں ۔